ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کیپسول کی منزل قریب تر

ویب ڈیسک  جمعرات 25 اگست 2016
گولی کھانے سے جسم میں انسولین کی مقدار بلند ہوجائےگی اور روزانہ تکلیف دہ انجیکشن کی ضرورت نہیں رہے گی۔ فوٹو؛ فائل

گولی کھانے سے جسم میں انسولین کی مقدار بلند ہوجائےگی اور روزانہ تکلیف دہ انجیکشن کی ضرورت نہیں رہے گی۔ فوٹو؛ فائل

نیویارک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابیطس کے شکار ہیں اور روزانہ انسولین کے تکلیف دہ انجکشن لگانے پر مجبور ہیں لیکن اب انسولین کیپسول سے ان کی یہ جھنجھٹ ختم ہونے کی امید قریب آگئی ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی کمی پوری کرنے کے لیے اس کے انجکشن لگانے پڑتے ہیں۔ لیکن اب نیویارک میں نیاگرا یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر نے بتایا کہ انہوں نے ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جسے ’’کولیسٹوسوم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تجربہ گاہ میں بنایا گیا ذرہ ہے جس پر نیوٹرل لپڈ (چکنائی) ہوتی ہے۔ اس کا فائدہ ہوتا ہے کہ انسولین کا حساس پروٹین معدے کے تیزاب سے پگھل کر ختم ہوسکتا ہے۔

کولیسٹوسوم  انسولین کو معدے میں گھلنے سے بچاتی ہے  اور اس نئی ٹیکنالوجی کو فی الحال طبی آزمائش شے گزارا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق سادہ لپڈز کو جب ایک ڈھیر کی صورت جمع کیا جائے تو وہ نیوٹرل ہوجاتے ہیں اور معدے کے تیزاب سے متاثر نہیں ہوتے اور ان کے اندر موجود انسولین برقرار رہتی ہے ۔ بعد میں یہ انسولین آنتوں میں جذب ہوکر خون میں شامل ہوتی ہے اور مریض کی کیفیت بہتر بناتی ہے۔ جب انسولین گولی کو چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے اوراب اسے مزید جانوروں پر آزمانے کے بعد اس کی آزمائش انسانوں پر کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔