چین نے مریخ بھجوانے کے لیے روبوٹک گاڑی کی تصاویر جاری کردیں

ویب ڈیسک  جمعرات 25 اگست 2016
چین کا پُرجوش خلائی پروگرام امریکہ کےلئے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

چین کا پُرجوش خلائی پروگرام امریکہ کےلئے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

بیجنگ: چینی خلائی تحقیقی ادارے نے مریخ کےلئے اپنے خودکار کھوجی کی اوّلین تصاویر جاری کردی ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس خلائی جہاز کو 2020 تک روانہ کردیا جائے گا۔

ناسا کی طرز پر چین کا مریخی خلائی مشن بھی مدار میں گھومنے والے سیارچے اور ایک لینڈر (مریخی سطح پر اترنے والے اسٹیشن) پر مشتمل ہوگا۔ لینڈر کے مریخ پر اُترنے کے بعد اس سے ایک عدد ’’روور‘‘ برآمد ہوگا جو تین ماہ تک مریخ پر ادھر سے اُدھر گھومتا پھرتا اور وہاں کا تجزیہ کرتا رہے گا۔

روور (یعنی متحرک گاڑی) کے چھ پہئے ہوں گے اور یہ 200 کلوگرام وزنی ہوگا۔ شمسی توانائی سے مستفید ہونے کےلئے اس میں چار شمسی پینل بھی نصب کئے جائیں گے۔ مریخی سطح کا جائزہ لینے کےلئے اس میں تیرہ مختلف اقسام کے تحقیقی آلات بھی نصب کئے جائیں گے۔

2003ء میں چین نے اپنا پہلا خلانورد، اپنے ہی تیار کردہ راکٹ کی مدد سے خلاء میں بھیجا اور یوں وہ امریکہ اور سوویت یونین کے بعد یہ کامیابی حاصل کرنے والا تیسرا ملک بھی بن گیا۔ تب سے لے کر اب تک چین ایک پرجوش خلائی پروگرام پر کاربند ہے جس کے تحت اس کی ’’جیڈ‘‘ خلائی گاڑی 2013ء میں چاند پر اتری تھی۔

چین کی اگلی انسان بردار خلائی پرواز اسی سال اکتوبر میں متوقع ہے جبکہ وہ 2036ء تک چاند پر اپنا انسان بردار جہاز بھیجنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ البتہ ان منصوبوں سے امریکہ بالکل بھی خوش نہیں کیونکہ وہ چینی پیش رفت کو اپنی خلائی برتری کےلئے چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران چین نے مصنوعی سیارچے تباہ کرنے والے ہتھیاروں کے تجربات بھی کئے ہیں جن کے بعد سے امریکہ نے ناسا اور دوسرے امریکی اداروں کو چین کے ساتھ خلائی شعبے میں تعاون سے باز رہنے کی سخت ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔