پاکستان اسٹیل میں4ارب11کروڑ روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

کاشف حسین  جمعرات 25 اگست 2016
آڈیٹرز نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کے خلاف بھی تحقیقات عمل میں لانے کی سفارش کی ہے۔ فوٹو : فائل

آڈیٹرز نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کے خلاف بھی تحقیقات عمل میں لانے کی سفارش کی ہے۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  پاکستان اسٹیل کے مالی امور میں جولائی 2015سے دسمبر 2015 کے 6ماہ کے دوران 4ارب 11کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پاکستان اسٹیل کے خصوصی آڈٹ کے بعد وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کمرشل آڈٹ اینڈ ایولویشن کی جانب سے وفاقی حکومت کو مراسلہ نمبر 469/DIR-II/AC-III/Special-AIR/PSM/2015کے ذریعے ارسال کی جانے والی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ یکم جولائی سے دسمبر 2015کے دوران پاکستان اسٹیل کی خریدوفروخت، قرض داروں اور سپلائرز کو کی جانے والی ادائیگیوں، پاکستان اسٹیل کی انوینٹری کی فروخت اور موجودہ پوزیشن کے بارے میں کیے گئے خصوصی آڈٹ کے دوران مالی امور میں سنگین بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 6 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 4ارب 11کروڑ 50لاکھ روپے مالیت سے زائد کی ادائیگیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے 79کروڑ 10لاکھ روپے مالیت کے خام مال کی خریداری کا ٹھیکہ میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیا گیا۔ رپورٹ میں خام مال کی خریداری کے لیے 79 کروڑ 10لاکھ روپے کی ادائیگیوں کو مشکوک قرار دیا گیا ہے، اس عرصے کے دوران پاکستان اسٹیل نے 57کروڑ 39لاکھ روپے کی انوینٹری فروخت کی جسے آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں غیرمنصفانہ قرار دیا گیا ہے، پاکستان اسٹیل کی جانب سے سپلائرز کو 63کروڑ 19لاکھ روپے کی ادائیگیاں آؤٹ آف ٹرن قرار دی گئی ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی انوینٹری کی مالیت ظاہر کرنے میں بھی بے قاعدگی کی گئی اور غیرمنصفانہ طور پر انوینٹری کی مالیت 1ارب 86کروڑ 63لاکھ روپے کم ظاہر کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں ریپیئر اور مینٹی نینس، اسٹور اسپیئرز کی مد میں کیے گئے 42لاکھ روپے کے اخراجات کو بھی مشکوک قرار دیا گیا، اسی طرح ضائع ہونے والے میٹریل کو تلف کرنے کے لیے ناقص منصوبہ بندی کی نشاندہی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ادارے کو1کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ آڈٹ رپورٹ میں خام مال پر1کروڑ 31لاکھ روپے کے چارجز میں بے قاعدگی اور میڈیکل اسٹورز کو 16کروڑ 43لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیوں میں بے قاعدگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔

آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں متعلقہ افراد پر بے قاعدگیوں کی ذمے داری عائد کرنے اور ازسرنو بنیادوں پر ترتیب دیتے ہوئے پاکستان اسٹیل کو خریداری کے ضابطہ کار پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں ان بے قاعدگیوں کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ آئندہ اس پیمانے پر ہیراپھیری نہ کی جاسکے۔

آڈیٹرز نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کے خلاف بھی تحقیقات عمل میں لانے کی سفارش کی ہے تاکہ نامکمل ریکارڈ رکھنے پر کوتاہیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ آڈیٹرز نے یومیہ اجرت پانے والے ملازمین کی بھاری اضافی تعداد رکھنے پر انتظامیہ سے وضاحت طلب کرنے کی بھی سفارش کی ہے، اس کے ساتھ ہی پیشہ وارانہ اور تکنیکی مہارت کی حامل خصوصی ٹیم کے ذریعے پاکستان اسٹیل کے پلانٹ اور کارخانوں کی تکنیکی صورتحال کے بارے میں مفصل جائزہ رپورٹ مرتب کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔