پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی اور نگرانی سخت کی جائے گی، سرتاج عزیز

ویب ڈیسک  جمعرات 25 اگست 2016
گزشتہ چند ماہ سے افغان حکومت کی جانب سے تلخ اور سخت بیانات آئے لیکن ہم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا، سرتاج عزیز

گزشتہ چند ماہ سے افغان حکومت کی جانب سے تلخ اور سخت بیانات آئے لیکن ہم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا، سرتاج عزیز

 اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد کی سیکیورٹی کو مزید سخت بنایا جائے گا اور کسی بھی شخص کو بغیر دستاویزات کے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور و دفاع کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے گا اور منیجمنٹ کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ کسی بھی شخص کو دستاویزات کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے بتایا کہ افغان بارڈر کے 4 مقامات پر گیٹ تبدیل کئے جارہے ہیں ۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ  گزشتہ چند ماہ سے افغان حکومت کی جانب سے تلخ اور سخت بیانات آئے لیکن ہم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا افغانستان میں موجود طالبان کا ایک گروہ مذاکرات کا حامی ہوتا ہے تو دوسرا مخالفت شروع کردیتا ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 4 سو سے زائد عبوری راستے موجود ہیں لیکن اجلاس میں صرف 4 سرحدی راستوں پر سیکیورٹی اور منیجمنٹ کو مؤثر بنانے کی بات کی جارہی ہے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ واضح کیا جائے کہ اسامہ اور ملااختر منصور کو پاسپورٹ کس نے جاری کئے نامور دہشت گردوں کی پاکستان میں قیام یا آمد سے یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ جیسے ہم بھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو بتادیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں پنہاں ہے فوجی کارروائی سے مسئلوں کے حل نہیں نکلتے پاکستان کی جانب سے مفاہمتی عمل جاری رہے گا کیوں کہ افغانستان اور پاکستان میں قیام امن کا واحد راستہ بات چیت ہے اور ہماری امریکا اور چین سے بھی اپیل ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادار کرتے ہوئے دونوں  ممالک کے درمیان مذاکرات کو یقینی بنائے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری اس مفاہمتی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کا سامنا کمزوری سے نہیں بلکہ طاقت سے کرنا ہوگا۔ سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنایا جائے گا جس کا فائدہ ناصرف پاکستان بلکہ افغانستان کو بھی ہوگا۔

اجلاس میں دفاعی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 60 لاکھ افغان باشندوں کو اپنے پاس مہمان رکھا ہوا ہے لیکن افغان حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے۔ دفاعی حکام نے بتایا کہ افغان سرحد پر ایف کی 5 بٹالین سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں جبکہ ہماری 6 چیک پوسٹوں کے مقابلے میں افغانستان کی صرف 1 چیک پوسٹ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔