گوگل کی ویڈیو کالنگ ایپ ’’گوگل ڈو‘‘ نے کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیئے

ویب ڈیسک  جمعرات 25 اگست 2016
گوگل کی کالنگ ایپ کو 7 دنوں میں 5 کروڑ سے زائد اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ میں ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

گوگل کی کالنگ ایپ کو 7 دنوں میں 5 کروڑ سے زائد اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ میں ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

ماؤنٹین ویو، کیلیفورنیا: گوگل کی ویڈیو کالنگ ایپ ’’گوگل ڈو‘‘ نے ریلیز کے ساتھ ہی کامیابی کے جھنڈے گاڑنا شروع کردیئے ہیں اور صرف 7 دنوں میں اسے 5 کروڑ سے زائد اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ میں ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

15 اگست کو جاری کی گئی یہ ایپ اینڈروئیڈ اور آئی فون دونوں کے لیے ہے جس کا واحد مقصد ویڈیو کالنگ کو آسان، معیاری اور تیز رفتار بنانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ’’گوگل ڈو‘‘ (Google Duo) کا یوزر انٹرفیس بہت سادہ رکھا گیا ہے۔ انسٹال ہونے کے بعد اسے کسی قسم کے یوزر نیم اور پاس ورڈ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اسے صرف آپ کا فون نمبر درکار ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے 2 افراد آپس میں ویڈیو کال کے ذریعے بات کرسکتے ہیں جب کہ اس کی ڈیفالٹ ویڈیو کوالٹی 720 پکسلز رکھی گئی ہے جب کہ اسمارٹ فون کے علاوہ اسے جدید ٹیبلٹ پر بھی انسٹال کیا جاسکتا ہے۔

چونکہ اسے صرف 2 افراد کے آپس میں ویڈیو کال کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اس لیے اس میں کانفرنس کال کی سہولت موجود نہیں لیکن یہ بنیادی انٹرنیٹ کنکشن پر بھی خوبی سے کام کرسکتی ہے۔ اس کا سادہ انٹرفیس استعمال میں بھی بہت آسان ہے جس میں ’’ناک ناک‘‘ (Knock Knock) کے نام سے ایک فیچر شامل کیا گیا ہے۔ یہ فیچر فعال کرکے آپ کال ریسیو کرنے سے پہلے ہی کال کرنے والے کا چہرہ دیکھ سکتے ہیں اور یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کال وصول کی جائے یا نہیں۔

اس میں زیادہ توجہ اس بات پر رکھی گئی ہے کہ ایک مرتبہ کال مل جانے کے بعد رابطہ منقطع نہ ہو، اسی لیے انٹرنیٹ کنکشن سست پڑنے پر کال جاری رکھنے کے لیے اس میں ویڈیو کوالٹی خود بخود کم ہوجاتی ہے۔ البتہ اس میں ایک خرابی بہرحال موجود ہے، اس میں ویڈیو آف نہیں کی جاسکتی یعنی اس کے ذریعے صرف ویڈیو کال ہی ممکن ہے۔

گوگل نے بہترین انکرپشن ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ’’گوگل ڈو‘‘ کے ذریعے کال کو محفوظ بنانے پر بھی کام کیا ہے جس کی بدولت 2 افراد کے درمیان جاری کال کی سن گن کوئی تیسرا فرد (بذریعہ انٹرنیٹ) نہیں لے سکتا۔ یہ ایپ گوگل پلے اسٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔