قصاص ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے؛ پاکستان کو گالیاں دینے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 26 اگست 2016
فوج کیخلاف سازشیں وزیراعظم ہائوس سے ہو رہی ہیں:شیخ رشیدو دیگر کا خطاب  ۔ فوٹو: فائل

فوج کیخلاف سازشیں وزیراعظم ہائوس سے ہو رہی ہیں:شیخ رشیدو دیگر کا خطاب ۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ کرپٹ لیڈروں کا گٹھ جوڑ اب ملکی سالمیت کیخلاف کارروائیوں میں بدل گیا، مفاہمت کی سیاست ہر قومی جرم کو آب زم زم سے دھو کر پاک صاف کرتی جا رہی ہے۔

عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ خدا جانے ملک کا انجام کیا ہو گا؟ لگتا ہے گالیاں دینے کی تقریر کی درخواست اسلام آباد سے بیرون ملک گئی۔ برطانیہ کو دیئے جانے والے ثبوت تسلی بخش ہیں تو انکی روشنی میں حکومت نے بغاوت کا مقدمہ دائر کیوں نہیں کیا؟۔ وہ جمعرات کو قصاص تحریک کے سلسلے میں ڈیرہ غازی خان میں جلسے اور دھرنے سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے، طاہرالقادری نے اس موقع پر پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے۔ ریلی فیصل مسجد سے شروع ہو کر ٹریفک چوک پرختم ہوئی۔ دھرنے سے شیخ رشید احمد، خرم نواز گنڈاپور، خواجہ عامرفرید کوریجہ، فیاض وڑائچ، دوست محمد کھوسہ، سیف الدین کھوسہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

انھوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کے قاتل وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، وفاقی و صوبائی کابینہ کے وزرا ہیں، قصاص ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پاکستان کو گالیاں دینے والوں اور انکے سہولت کاروں، فوائد اٹھانے والے تمام کرداروں کے چہروں سے پردہ اٹھانا انتہائی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ تخت لاہور نے جنوبی پنجاب کے ساتھ 8 ویں سال بھی امتیازی سلوک ختم نہیں کیا۔ پولیس چھوٹو گینگ کے سامنے بے بس ہے مگر عوام پر ظلم کرنے میں شیر ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ 27 کو ملتان اور 28 کو راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ میں قصاص و سالمیت پاکستان کیلیے دھرنے ہونگے۔

شیخ رشید نے کہاکہ نواز حکومت ملک کو سول وار کی طرف دھکیل رہی ہے، ان لٹیروں کو اقتدار سے نہ بھگایا تو نقصان ہو گا۔ فوج کیخلاف سازشوں کی منصوبہ بندی وزیر اعظم ہائوس سے ہو رہی ہے۔ دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ شریف برادران نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلیے ماڈل ٹائون میں بے گناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ شیخ رشید اور میں شریف برادران کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔