فاٹا مرحلہ وارخیبرپختونخوا میں ضم؛ ایف سی آرکی جگہ رواج ایکٹ نافذ

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  جمعـء 26 اگست 2016
اگلے سال بلدیاتی انتخابات کرانے، 20 ہزار نئے لیویز اہلکاروں کی تعیناتی کی تجاویز بھی شامل، سرتاج عزیز۔ فوٹو: فائل

اگلے سال بلدیاتی انتخابات کرانے، 20 ہزار نئے لیویز اہلکاروں کی تعیناتی کی تجاویز بھی شامل، سرتاج عزیز۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کو مرحلہ وار 5 سال کے دوران خیبرپختونخوا میں ضم کرنے، ایف سی آر ختم کرکے اس کی جگہ ٹرائبل ایریاز رواج ایکٹ بحث کے لئے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

گزشتہ روز مشیر خارجہ اور چیئرمین فاٹا اصلاحاتی کمیٹی سرتاج عزیز نے وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ قبائلی علاقوں کو مرحلہ وار 5 سال کے دوران خیبرپختونخوا میں ضم کرنے، ایف سی آر ختم کرکے اس کی جگہ ٹرائبل ایریاز رواج ایکٹ، اگلے سال بلدیاتی انتخابات کرانے، غربت اور بیروزگاری ختم کرنے اور تمام سیکٹرز میں ترقیاتی پرگراموں کیلیے قابل تقسیم محاصل کا 3 فیصد شیئرز مختص کرنے اور حکومتی رٹ قائم کرنے کیلیے 20 ہزار نئے لیویز اہلکاروں کی تعیناتی سمیت 10 سفارشات پیش کی ہیں جنھیں بحث کیلیے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ کمیٹی نے فاٹا کے منتخب ارکان پارلیمنٹ، کاروباری افراد، قبائلی مشران، مذہبی رہنمائوں، تعلیم یافتہ نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے ممبران سے بھر پور مشاورت کے بعد وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے ہم آہنگ لانے کیلیے کئی سفارشات تیار کی ہیں، اس حوالے سے فوج سے بھی رابطہ رکھا گیا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنیکا عمل بتدریج 5 سال میں مکمل کرنے، قبائلی علاقوں میں غربت اور بیروزگاری ختم کرنے اور تمام سیکٹرز میں ترقیاتی پرگراموں کیلیے قابل تقسیم محاصل کا 3فیصد شیئرز مختص کرنے اور فاٹا ریجن کو سی پیک سے بھی منسلک کرنیکی سفارش کی گئی ہے۔کمیٹی نے فاٹا میں اگلے سال بلدیاتی انتخابات کرانے اور فاٹا کے 10 سالہ ترقیاتی پروگرام کا 30 فیصد مقامی کونسلوں کے ذریعے مکمل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

کمیٹی نے ایف سی آر کو نئے ’’ٹرائبل ایریاز رواج ایکٹ میں تبدیل کرنے‘‘ کی بھی سفارش کی ہے جو رواج اور جرگہ سسٹم کو براقرار رکھے گا، اس ایکٹ کے تحت جج پولیٹیکل ایجنٹ نہیں ہوگا بلکہ عدالتی افسر تعینات کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کی بھی سفارش کی ہے تاہم مقامی تنازعات کے حل کیلیے جرگہ سسٹم بھی برقرار رہیگا۔

مشیر خارجہ نے کہا کمیٹی نے فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کیلیے کابینہ سطح کی کمیٹی قائم کرنے اور کابینہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی غرض سے سیفران میں ریفارمز یونٹ تشکیل دینے کی بھی تجاویز پیش کی ہیں۔سرتاج عزیز نے بتایاکہ قبائلی علاقوں کے حوالے سے پہلا آپشن اسٹیٹس کو کو جاری رکھنا تھا، دوسرا آپشن فاٹا کا ایک علیحدہ صوبہ بنایا جانا تھا تاہم وہاں مختلف ایجنسیوں کی آپس میں مطابقت نہیں جس کے باعث یہ قابل عمل آپشن نہیں۔ بی بی سی کے مطابق سرتاج عزیز نے بتایا 10 نکاتی سفارشات اگلے ہفتے پارلیمان میں پیش کردی جائیںگی تاہم حتمی فیصلہ قبائلی جرگہ ہی کریگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔