میکسیکو کی پہاڑیوں میں چھپا دنیا کا سب سے بڑا ہرم

ویب ڈیسک  جمعـء 26 اگست 2016
یہ پیرامڈ 300 قبلِ مسیح میں میکسیکو کے قدیم باشندوں نے تعمیر کیا تھا جس کی جسامت غزا کے عظیم ہرم سے بھی دگنی ہے۔ فوٹو:  بشکریہ ڈیلی میل

یہ پیرامڈ 300 قبلِ مسیح میں میکسیکو کے قدیم باشندوں نے تعمیر کیا تھا جس کی جسامت غزا کے عظیم ہرم سے بھی دگنی ہے۔ فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل

میکسیکوسٹی: میکسیکو کی پہاڑیوں میں چھپا دنیا کا سب سے بڑا ہرم دریافت کرلیا گیا جو جسامت میں غزا کے عظیم ہرم (گریٹ پیرامڈ آف گیزا) سے بھی دگنا ہے۔

دنیا کا سب سے بڑا ہرم (پیرامڈ) 300 قبلِ مسیح میں میکسیکو کے قدیم ازطق باشندوں نے عبادت گاہ کے طور پر تعمیر کیا تھا جس کا بنیادی حصہ، غزا کے عظیم ہرم سے بھی چار گنا بڑا جبکہ مجموعی جسامت اس سے دو گنا زیادہ ہے۔ اسے ’’چولولا کے عظیم ہرم‘‘ (گریٹ پیرامڈ آف چولولا) کا نام دیا گیا ہے۔ البتہ یہ اب تک اس لئے دریافت نہیں کیا جاسکا تھا کیونکہ عرصہ دراز سے اس پر مٹی اور دھول کی تہیں جمع تھیں جس کے باعث یہ ہرم کے بجائے کسی پہاڑی کی مانند دکھائی دیتا تھا۔

درحقیقت یہ پہاڑی سے اتنی زیادہ مشابہت رکھتا ہے کہ مشہور ہسپانوی مہم جُو، ہرنان کورتیز بھی اسے پہچان نہیں سکا اور اس نے اس کی چوٹی پر ایک گرجا گھر تعمیر کروادیا تھا تاہم چولولا کے عظیم ہرم کی تعمیر اس علاقے میں لگ بھگ ڈھائی ہزار سال پہلے رہنے والے مختلف ازطق قبیلوں نے ایک طویل عرصے میں مکمل کی تھی اور یہاں ’’کوئٹزالکوٹل‘‘ (Quetzalcoatl) نامی قدیم دیوتا کی پوجا کی جاتی تھی۔

اس ہرم کی تعمیر میں پکی ہوئی چکنی مٹی سے بنائی گئی خاص طرح کی اینٹیں استعمال کی گئی تھیں جن کے اوپر تلے چھ مختلف پرتیں ظاہر کرتی ہیں کہ اسے کئی نسلوں نے یکے بعد دیگر تعمیر کیا تھا۔ اس کی بنیاد والا حصہ چوکور ہے جو ایک ہزار چار سو اسّی فٹ لمبا اور ایک ہزار چار سو اسّی فٹ چوڑا، یعنی غزا کے عظیم ہرم سے چار گنا بڑا ہے۔ اس کا مجموعی حجم 44 لاکھ 50 ہزار مکعب میٹر ہے جبکہ غزا کے ہرم کا حجم 25 لاکھ مکعب میٹر، یعنی اس سے تقریباً نصف ہے۔

البتہ غزا کا عظیم ہرم اپنی 146 میٹر اونچائی کے ساتھ اس سے 86 میٹر زیادہ اونچا ہے۔ اندازہ ہے کہ ازطق لوگوں نے چولولا کے ہرم میں پوجا پاٹ کا سلسلہ ایک ہزار سال تک جاری رکھا تھا جس کے بعد وہ اسے چھوڑ کر کچھ دوری پر ایک اور علاقے میں چلے گئے تھے۔ اس میں چکنی مٹی کی اینٹوں پر سرخ، سیاہ اور پیلے رنگ کے نقش و نگار بنائے گئے تھے جن پر ایک طویل عرصے تک دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے گھاس پھوس اُگ آئی تھی اور یوں یہ ہرم کسی پہاڑی یا اونچے ٹیلے کی طرح دکھائی دینے لگا۔

چولولا کے پجاریوں نے ساتویں اور آٹھویں صدی عیسوی میں یہاں سے کچھ دوری پر ایک اور چھوٹا ہرم تعمیر کیا تھا جسے سولہویں صدی عیسویں میں وہاں حملہ آور ہونے والے ہسپانویوں نے تباہ کردیا تھا۔ ہرنان کورتیز کی قیادت میں 1519ء میں یہاں حملہ کرنے والے ہسپانوی فوجیوں نے بے اندازہ قتل و غارت گری کی۔ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ انہوں نے صرف ایک گھنٹے میں تین ہزار کے لگ بھگ ازطقوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور ہر وہ چیز تباہ کرڈالی تھی جو ان کے تمدن اور عقیدے کی علامت تھی۔ لیکن یہ ہرم صرف اس وجہ سے بچ گیا کیونکہ تب تک اس پر بڑی مقدار میں گھاس پھوس اُگ آئی تھی اور یہ کوئی پہاڑی ٹیلا دکھائی دیتا تھا۔ اسی لاعلمی میں ٹیلے (یعنی ہرم) کی چوٹی پر 1594ء میں ایک گرجا گھر تعمیر کردیا گیا۔

چولولا کا یہ ہرم، دنیا کا صرف سب سے بڑا ہرم ہی نہیں بلکہ زمین پر کسی بھی تہذیب کی سب سے بڑی یادگار بھی ہے۔ اس کی دریافت کا سلسلہ بیسویں صدی کی ابتداء میں اس وقت شروع ہوا جب مقامی لوگوں نے اس علاقے میں ایک نفسیاتی وارڈ تعمیر کرنا شروع کیا۔ 1930ء کے عشرے تک ماہرینِ آثارِ قدیمہ اس ہرم کے نیچے پھیلی ہوئی آٹھ کلومیٹر طویل سرنگیں دریافت کرچکے تھے۔ آج یہ میکسیکو کا اہم تفریحی مقام بن چکا ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران ہی اس کی جزئیات مکمل طور پر دریافت ہوئی ہیں اور یوں اسے ایک نمایاں مقام حاصل ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔