- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
جسم میں موجود طبی آلات کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کھائی جانے والی بیٹری
نیویارک: ماہرین نے ایک ایسی بہت چھوٹی بیٹری تیار کرلی ہے جو ہرقسم کے مضر اور زہریلے اجزا سے پاک ہے اور جسم کے اندر جاکر بدن میں مانیٹرنگ کے آلات کو بجلی فراہم کرسکے گی۔
اس کھانے والی بیٹری کو بالوں اور جلد میں پائے جانے والے قدرتی رنگ ( میلانن پگمنٹ) سے تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے کینسر اور دیگر مہلک امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی اور اس کے سائیڈ افیکٹ بھی بہت کم ہوں گے۔
اس بیٹری کو کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہر کرسٹوفر بیٹنگر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے تیار کیا ہے۔ کرسٹوفر کہتے ہیں کہ کھائی جانے والی الیکٹرانکس پر ایک عرصے سے کام جاری ہے لیکن اب ہم نے فطری طور پر انسانی جسم میں پائے جانے والے اجزا سے الیکٹرانک سرکٹ بنائے ہیں جو جسم کے لیے مضر ثابت نہیں ہوں گے۔
ماہرین نے کیمرے والی گولی بنائی ہے جو جسم میں داخل ہوکر اہم معلومات اور اندرونی تصاویر بھیجتی رہتی ہے اور کام مکمل کرکے جسم سے خارج ہوجاتی ہے لیکن کھائی جانے والی اور جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والی بیٹریوں میں دوا رکھ کر اسے جسم کے اندر مطلوبہ مقامات تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق یہ آلہ جسم کے اندر 20 گھنٹے تک رہتا ہے اور اس دوران جسم میں موجود امراض کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ یہ بیٹری 18 گھنٹے تک کسی بھی آلے کو 5 ملی واٹ بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق اس گولی میں دوا یا ویکسین شامل کرکے اسے جسم کے اندر شامل کیا جاسکتا ہے۔
اس سے کئی سال پہلے ماہرین کے ایک اور گروپ نے آنتوں کے اندر کی تصویر لینے والا ایک خاص کیپسول تیار کیا تھا جس میں بیٹری، کیمرہ اور اینٹینا نصب تھا جو وائرلیس رابطوں سے جسم کے باہر معلومات فراہم کرتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔