جسم میں موجود طبی آلات کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کھائی جانے والی بیٹری

ویب ڈیسک  پير 29 اگست 2016
بیٹری اپنے آلے کے ذریعے جسم میں رہ کر اندر کی خبر اور تصاویر بھیجنے میں مدد فراہم کرے گی، ماہرین فوٹو: بشکریہ کارنیگی میلون یونیورسٹی

بیٹری اپنے آلے کے ذریعے جسم میں رہ کر اندر کی خبر اور تصاویر بھیجنے میں مدد فراہم کرے گی، ماہرین فوٹو: بشکریہ کارنیگی میلون یونیورسٹی

نیویارک: ماہرین نے ایک ایسی بہت چھوٹی بیٹری تیار کرلی ہے جو ہرقسم کے مضر اور زہریلے اجزا سے پاک ہے اور جسم کے اندر جاکر بدن میں مانیٹرنگ کے آلات کو بجلی فراہم کرسکے گی۔

اس کھانے والی بیٹری کو بالوں اور جلد میں پائے جانے والے قدرتی رنگ ( میلانن پگمنٹ) سے تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے کینسر اور دیگر مہلک امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی اور اس کے سائیڈ افیکٹ بھی بہت کم ہوں گے۔

اس بیٹری کو کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہر کرسٹوفر بیٹنگر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے تیار کیا ہے۔ کرسٹوفر کہتے ہیں کہ کھائی جانے والی الیکٹرانکس پر ایک عرصے سے کام جاری ہے لیکن اب ہم نے فطری طور پر انسانی جسم میں پائے جانے والے اجزا سے الیکٹرانک سرکٹ بنائے ہیں جو جسم کے لیے مضر ثابت نہیں ہوں گے۔

ماہرین نے کیمرے والی گولی بنائی ہے جو جسم میں داخل ہوکر اہم معلومات اور اندرونی تصاویر بھیجتی رہتی ہے اور کام مکمل کرکے جسم سے خارج ہوجاتی ہے لیکن کھائی جانے والی اور جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والی بیٹریوں میں دوا رکھ  کر اسے جسم کے اندر مطلوبہ مقامات تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق یہ آلہ جسم کے اندر 20 گھنٹے تک رہتا ہے اور اس دوران جسم میں موجود امراض کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ یہ بیٹری 18 گھنٹے تک کسی بھی آلے کو 5 ملی واٹ بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق اس گولی میں دوا یا ویکسین شامل کرکے اسے جسم کے اندر شامل کیا جاسکتا ہے۔

اس سے کئی سال پہلے ماہرین کے ایک اور گروپ نے آنتوں کے اندر کی تصویر لینے والا ایک خاص کیپسول تیار کیا تھا جس میں بیٹری، کیمرہ اور اینٹینا نصب تھا جو وائرلیس رابطوں سے جسم کے باہر معلومات فراہم کرتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔