- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
جانیے! بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے کی صحیح عمر کیا ہے
نئی دہلی: آج کل وہ بچے بھی موبائل فون اور ٹیبلٹ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے بولنا بھی شروع نہیں کیا ہوتا لیکن ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی صحیح عمر کا تعین کرنا خود ان کے لیے بہت ضروری ہے۔
بچوں کی نفسیات کی ماہر ڈاکٹر شاشی ڈالوی کا اس بارے میں کہنا ہےکہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل اور ٹیبلٹ کا استعمال بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وہ بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک سے حصہ نہیں لے پاتے جو زندگی کے اس موقعے پر اُن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ ان میں تعلیم و تدریس سے لے کر کھیل کود تک متعدد سرگرمیاں شامل ہیں جنہیں بچوں کی صحت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شاشی کی رائے میں بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر 14 سال ہے لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دلچسپی سے ہے۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے نوبلوغت میں داخل ہورہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس بات کا اظہار وہ اپنے رویے اور عادات میں تبدیلیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔
اس موقعے پر بچوں میں اچھی عادات پروان چڑھانے کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ ان پر نظر رکھیں اور ان کے لیے اسمارٹ فون/ ٹیبلٹ کی خریداری کو امتحان میں اچھے نمبروں یا اسی طرح کی کسی دوسری چیز سے مشروط کردیں۔ علاوہ ازیں، بچوں کو اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ دلانے کے بعد بھی یہ دھیان رکھنا ضروری ہے کہ کہیں وہ غیر ضروری طور پر اپنا وقت اسے دے تو نہیں رہے۔ اگر ایسا ہے تو والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو محبت اور نرمی سے سمجھائیں کیونکہ اس عمر میں زیادہ سختی بھی بچوں کی شخصیت پر برے اثرات ڈال سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔