مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم 51 ویں روز بھی جاری، عالمی برادری نے چپ سادھ لی

ویب ڈیسک  اتوار 28 اگست 2016
کرفیو کے باوجود عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کیخلاف خلاف شدید. فوٹو: فائل

کرفیو کے باوجود عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کیخلاف خلاف شدید. فوٹو: فائل

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نافذ کرفیو کو 51 روز ہو گئے، وادی میں غذائی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فورسز کی جانب سے وادی میں مسلسل 51 روز سے بھی کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے وادی میں اشیائے خردونوش اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج کے مظالم میں شہید اور زخمی ہونے والوں سے اظہار یک جہتی کے لئے باجوری اور پونچھ سیکٹر میں ہڑتال کی جارہی ہے۔

مقبوضہ وادی میں کرفیو کے باوجود آج بھی بڑی تعداد میں کشمیری اپنے گھروں سے باہر نکلے اور بھارتی فورسز اور ریاست کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ان کے حق رائے دہی کو تسلیم کیا جائے اور نہتے عوام پر بھارتی مظالم کا سلسلہ بند کروایا جائے۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے ساؤتھ ایشیا میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت فورسز کی مدد سے اپنا کنٹرول چاہتی ہے، بھارتی حکام نے بہت پہلے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے واقعات کی شفاف تحقیقات کرنے کا کہا لیکن ابھی تک اس حوالے سے کچھ بھی نہ ہو سکا، یہی وجہ ہے کہ ہم طویل عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں آرمز فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ماہ تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 90 کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔