پاکستان مخالف نعروں نے بانیان پاکستان کے سرشرم سے جھکا دیئے، آصف حسنین

ویب ڈیسک  اتوار 28 اگست 2016
آخر وہ کون سا مقصد ہے جو ایم کیو ایم کے قائد حاصل نہیں کر پارہے آج تک یہ پتہ نہیں چل سکا، سابق رہنماایم کیو ایم آصف حسنین : فوٹو : آن لائن

آخر وہ کون سا مقصد ہے جو ایم کیو ایم کے قائد حاصل نہیں کر پارہے آج تک یہ پتہ نہیں چل سکا، سابق رہنماایم کیو ایم آصف حسنین : فوٹو : آن لائن

کراچی: ایم کیو ایم کے منحرف رہنما آصف حسنین کا کہنا ہے کہ 22 اگست کے دن پاکستان مخالف نعروں نے بانیان پاکستان کے سر شرم سے جھکا دئے جب کہ فاروق ستار نے بھی اپنے خطاب میں الطاف حسین کو ہی بچانے کی کوشش کی۔

آصف حسنین کا کہنا تھا کہ 22 اگست کا دن پاکستان کا سیاہ ترین دن تھا، پاکستان مخالف نعروں کے بعد ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں چل سکتا تھا 22 اگست سے قبل بھی قائد متحدہ کی بیشتر تقاریر پر اپنے تحفظات پیش کئے لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔  فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ اب ایم کیو ایم میں میرا سفرختم ہوچکا ہے  کیونکہ ان کی تقریر میں بھی صرف الطاف حسین کو بچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہے کہ فاروق ستار ملک دشمن کو ہی قائد کہتے رہیں گے اس لئے 23 اگست کو مصطفیٰ کمال سے رابطہ کیا اور کہا کہ اب بہت ہوچکا اب میں ایم کیو ایم میں مزید نہیں رہ سکتا جب کہ بہت سے رہنما پی ایس پی میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔

سابق رہنما ایم کیو ایم  نے کہا کہ محمد انور اور مصطفیٰ عزیز آبادی  نے چائنا کٹنگ سے کروڑوں روپے بنائی، ایم کیو ایم کے ووٹرز گزشتہ 32 سالوں سے پریشانی کا شکار ہیں آج تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ آخر وہ کون سا مقصد ہے جو ایم کیو ایم کے قائد حاصل نہیں کر پارہے، اردو بولنے والوں کو صوبے کا لالچ دیا گیا اس پر آج تک عمل نہ ہو سکا۔

آصف حسنین نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں مجھے ایم کیو ایم کے نام پرمینڈیٹ ملا اور میں اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا لیکن قائد ایم کیو ایم کے ملک دشمن نعروں کے بعد اب اس مینڈیٹ کو رکھنے کا جواز باقی نہیں رہا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔