چینی والدین بچوں کو بھی سی ای او بننے کی تربیت دلوانے لگے

ویب ڈیسک  پير 29 اگست 2016
ایک اسکول کی فیس 8 لاکھ روپے سالانہ ہے جس میں مالدار والدین کے بچے شامل ہیں۔ فوٹو؛ فائل

ایک اسکول کی فیس 8 لاکھ روپے سالانہ ہے جس میں مالدار والدین کے بچے شامل ہیں۔ فوٹو؛ فائل

بیجنگ .: اپنے بچوں کو کاروبار شروع کرنے اور مستقبل میں کمپنیوں کا مالک یا سی ای او بنانے کے لیے چینی والدین اندھا دھند رقم خرچ کررہے ہیں اور 3 سال کے بچوں کو بھی اس تربیت میں شامل کردیا گیا ہے۔

سی ای او تربیتی کورسز کےلیے گوانگ زو میں 3 سے 12 سال کے بچوں کے لیے خصوصی پروگرام اور اسکول تعمیر کیے گئے ہیں جن میں مالدار والدین کے بچے شامل ہورہے ہیں۔ اس کورس کی کم سے کم قیمت 7,500 ڈالر ہے۔ بچے ایک ہفتے میں 2 کلاسیں لیتے ہیں جنہیں خالی جگہوں پر جملے بھرنے اور دیگر اہم سرگرمیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ عام بات ہے لیکن تعلیمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس طرح بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اور مستقبل میں وہ بہتر کاروباری لیڈر ثابت ہوسکتے ہیں۔

اس وقت چین میں تعلیمی نظام بہت اچھا اور شدید مقابلے والا ہے۔ والدین کی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ عملی زندگی میں پیچھے نہ رہ جائے۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ 3 سالہ بچوں کو سی ای او تربیت سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اس سلیبس اور طریقہ تعلیم کی کوئی عملی قیمت نہیں۔

ان میں سے ایک بچے کے والدین نے یہ اعتراف کیا کہ بچے جماعت میں کچھ سیکھنے کی بجائے کھیلتے رہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ اس طرح بچوں کو کمپنی کا مالک نہیں بنایا جاسکتا اور یہ سراسر رقم کا زیاں ہے۔ تاہم چین میں دولت مند خاندان اپنے بچوں کو قیمتی مگر فضول کورسز کروارہے ہیں ۔ ان میں بچوں کے لیے گالف کلاسیں بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔