پاکستان میں تبدیلی کیلیے اشرافیہ کو اپنے مفادات قربان کرنا ہوں گے، سابق صدر یو این ڈی پی

ویب ڈیسک  پير 29 اگست 2016
دولت مندوں، بااثر لوگوں اور اشرافیہ نے پاکستان کا استحصال کیا ہے۔ 
فوٹو: مارک آندرے ٹویٹر اکاؤنٹ

دولت مندوں، بااثر لوگوں اور اشرافیہ نے پاکستان کا استحصال کیا ہے۔ فوٹو: مارک آندرے ٹویٹر اکاؤنٹ

 اسلام آباد: پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی فنڈ (یواین ڈی پی) پاکستان کے سربراہ مارک آندرے فرانچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں واضح تبدیلی کی صرف یہی صورت ہے کہ بااثر سیاستدان، دولت مند ، جاگیرداراور اشرافیہ اپنے انفرادی اور خاندان کے چھوٹے چھوٹے مفادات کو قوم کے وسیع تر فائدے کے لیے قربان کردیں۔

پاکستان کے متمول اور اشرافیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے ملک میں یواین ڈی پی کے سابق سربراہ مارک آندرے فرانچ نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ جب رقم کمانے کا معاملہ ہو تو ان پڑھ اور انتہائی ارزاں مزدوری کا فائدہ سمیٹا جاتا رہے اور جب عیش کرنا ہوں تو لندن، دبئی اور نیویارک کی پرتعیش جگہوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، جب جائیداد خریدنا ہوتی ہے تو یورپ اور امریکا کا رخ کیا جاتا ہے، اس تناظر میں پاکستان ی اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں یہ ملک چاہیے یا نہیں۔

مارک آندرے نے کہا کہ میں نے پاکستان میں 4 سال گزارے اور اس دوران بڑے بڑے جاگیرداروں سے ملاقات کی جو صدیوں سے اراضی اور وسائل کا استحصال کررہے ہیں، وہ آب پاشی کے لیے صفر رقم دیتے ہیں اور لوگوں کو قید میں رکھتے ہیں، پھر وہ اقوامِ متحدہ اوردیگر تنظیموں کے اجلاس میں جاکر دنیا سے کہتے ہیں کہ پاکستان میں ان کے علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے آبی وسائل، صحت و تعلیم کیلیے رقم خرچ کی جائے جو ایک مضحکہ خیز بات ہے۔

مارک کے مطابق انہوں نے اپنی ملازمت کے آخری ماہ میں کراچی کا دورہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک بریکنگ پوائنٹ پر ہے، اگر اس شہرکو اقتصادی انجن بنانا ہے تو ضروری ہے کہ یہاں عوامی ضروریات اور سہولیات کا خیال رکھا جائے کیونکہ ان کے بغیر کوئی کاروبار نہیں ہوسکتا۔

مارک آندرے نے غربت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غربت، مساوات، اداروں کی کارکردگی اور ملک کو جدید بنانے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوپارہی، 2016 میں ملک میں غربت کی شرح 38 فیصد تھی اور اس کے بعض علاقے افریقی ممالک کا نمونہ پیش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین، اقلیتوں اور فاٹا کی عوام کے بنیادی حقوق کا کوئی پاس نہیں کیا جارہا۔

مارک کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک جانب امیروں کے لیے بڑے بڑے شاپنگ مال ہیں تو دوسری جانب غریب لوگ اپنے قید خانوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف صوبہ خیبرپختونخوا میں مقامی حکومتوں کو رقم اور مناسب اختیارات دیئے گئے ہیں جب کہ یواین ڈی پی اس ضمن میں ان سے بھرپور تعاون کررہی ہے۔

میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے مارک نے کہا کہ اس کا کام جمہوریت کی ترویج اور لوگوں کو تعلیم دینا ہوتا ہے جب کہ پاکستان کا میڈیا طاقتور ذرائع سے تبدیل کیا جارہا ہے اور وہ ذرائع جمہوریت کے خاتمے اور اداروں کی کمزوری کے درپے ہیں لیکن تمام تر کمزوریوں کے باوجود پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔