دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت

ایڈیٹوریل  منگل 30 اگست 2016
کوئٹہ مشرقی بائی پاس پر مدرسہ سے 100افغان طلباء کو دستاویزات نہ ہونے پر گرفتار کر کے مدرسہ سیل کردیا گیا۔ فوٹو؛ فائل

کوئٹہ مشرقی بائی پاس پر مدرسہ سے 100افغان طلباء کو دستاویزات نہ ہونے پر گرفتار کر کے مدرسہ سیل کردیا گیا۔ فوٹو؛ فائل

دہشت گردی کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن میں شدت آنے کے بعد سے ملک کے مختلف شہروں سے عسکریت پسندوں اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے اور ملک میں موجود غیر ملکی متعدد افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ خبروں کے مطابق کوئٹہ مشرقی بائی پاس پر مدرسہ سے 100افغان طلباء کو دستاویزات نہ ہونے پر گرفتار کر کے مدرسہ سیل کردیا گیا، شہر کے دوسرے علاقوں میں بھی کارروائیوں کے دوران250 افغان باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا، سرکاری ذرایع کے مطابق انھیں ضروری کارروائی کے بعد افغانستان ڈی پورٹ کر دیا جائے گا، ادھر حساس ادارے، ایف سی اور پولیس نے کومبنگ آپریشن کے دوران پنجگور اور ژوب سے کالعدم تنظیم کے4 شرپسندوں کو گرفتارکیا گیا۔

نادراکی جانب سے شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کے عمل میں تصدیقی عمل کے دوران غیرملکیوں کو رضاکارانہ شناختی کارڈز واپس کرنے کے لیے2ماہ کی جو ایمنسٹی اسکیم دی گئی تھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 334 غیرملکیوں نے ازخود کارڈز واپس کیے جن میں333افغانی اور ایک بنگلہ دیشی شامل ہے۔ اسی طرح کی کارروائی دیگر شہروں میں مقیم افراد کے خلاف بھی ضروری ہے، ذرایع کے مطابق گزشتہ 16برسوں میں کئی لاکھ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر وطن واپس روانہ ہوچکے ہیں، حکومت نے مہاجرین کی واپسی کی تاریخ 31 دسمبر2016  ء مقرر کی ہے ۔

ادھرعوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد اسفند یار ولی خان کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کے ساتھ نارواسلوک بند نہ کیا گیا تو ہمیں سوچنا پڑے گا،تاہم سیاست دانوں کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد یا افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے حوالہ سے داخلی بدامنی کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔سندھ پنجاب بارڈر پر ناکہ بندی کے دوران اسلحہ و بارود سے بھری گاڑی پکڑی گئی‘ گاڑی میں سوار دو خواتین سمیت تین دہشت گرد گرفتار کر لیے گئے ‘ اسلحہ خیبر پختونخوا سے کراچی لے جایا جا رہا تھا۔ مذکورہ واقعات دہشتگردوں کے سرگرم ہونے کا پتا دیتے ہیں اس لیے عسکریت پسندی اور ملک دشمن سرگرمیوں مین ملوث عناصر کے خلاف اسی جوش و جذبہ سے کارروائی ملک کے مفاد میں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔