ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کیخلا ف کارروائی کا آغاز

ارشاد انصاری  جمعـء 2 ستمبر 2016
ایف بی آر نے کراچی میں پلاٹ خریدکر ٹیکس بچانے کے لیے کم قیمت ظاہرکرنے کاکیس پکڑلیا۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر نے کراچی میں پلاٹ خریدکر ٹیکس بچانے کے لیے کم قیمت ظاہرکرنے کاکیس پکڑلیا۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری میں ملوث ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی شروع کردی، اس سلسلے میں ایف بی آر کے ماتحت محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر نے 29 لاکھ 97 ہزار 929 روپے کے ٹیکس واجبات بھی وصول کرلیے۔

ایف بی آر سے دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیاکہ محکمے کی جانب سے مصدقہ معلومات کی بنیاد پر پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کراچی کے بلاک ٹو میں پلاٹ نمبر 145 اے خریدنے والے روشن حنیف، محمد امین، سید اکبر علی، زوہیب اقبال اور آدم جی محمد یعقوب نامی 5 مشترکہ مالکان کے خلاف تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ مذکورہ افراد نے پلاٹ کی خریداری میں 29 لاکھ 97ہزار 929 روپے کی ٹیکس چوری کی ہے ۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے مذکورہ پلاٹ کی خریداری میں کی جانے والی اصل سرمایہ کاری کا پتا چلانے کے لیے خریدار اور فروخت کنندہ کی بینک اسٹیٹمنٹ و دیگر ریکارڈ حاصل کیا جس کی چھان بین کے دوران اس بات کے ٹھوس شواہد ملے کہ خریداروں نے جتنی قیمت میں پلاٹ خریدا ہے وہ ظاہر نہیں کی بلکہ ٹیکس بچانے کے لیے کم قیمت ظاہر کی، ان مشترکہ مالکان نے پلاٹ کی ظاہر کردہ قیمت سے 1کروڑ3لاکھ25  ہزار 50 روپے اضافی ادائیگی کی جو ٹیکس حکام سے چھپائی گئی اور دوران تحقیقات مذکورہ مشترکہ مالکان نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے پلاٹ کی اصل قیمت چھپائی جس پر ان کے خلاف کاروائی کی گئی اور مذکورہ ٹیکس دہندگان نے تمام ٹیکس واجبات جمع کرادیے ہیں۔

جس کے بعد رپورٹ بھی متعلقہ آر ٹی او کو بھجوادی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ مذکورہ پلاٹ میں روشن حنیف کا حصہ 40 فیصد ہے اور اس کی ویلیو 1 کروڑ 38 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ محمد امین کا حصہ 30 فیصد ہے جس کی ویلیو 1کروڑ 3 لاکھ 50 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے، اسی طرح سید اکبر علی، زوہیب اقبال اور آدم جی محمد یعقوب کے شیئرز 10، 10فیصد ظاہر کی گئی ہے جن کی مالیت 34 لاکھ 50 ہزار روپے فی کس کے حساب سے ظاہر کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔