- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
اڑنے اور کھائے جانے والے ڈرون تیار
لندن: آفت زدہ علاقوں میں دوائیں اور کھانا پہنچانے والا ایسا ڈرون بنایا گیا ہے جس کے بازو (ونگز) بھی کھائے جاسکتے ہیں۔
اسے برطانوی فوج کے سابق افسر نے تیار کیا ہے جو سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات سے متاثرہ علاقوں میں نہ صرف لوگوں کے لیے 45 کلوگرام ( ایک سو پاؤنڈ) تک ویکیوم بند خوراک اور ادویہ لے جاسکتا ہے بلکہ اس کے بازو غذائی اجزا سے بنے ہیں اور انہیں بھی کھایا جاسکتا ہے۔
اسے ’ پاؤنسر‘ کا نام دیا گیا ہے جو اڑنے کے بعد 25 کلومیٹر دائرے میں گرجاتا ہے جہاں لوگ اس کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ڈرون کے مؤجد کے مطابق غذائی ڈرون، دوردراز ، مشکل اور تباہی کے شکار علاقوں میں لوگوں کی جان بچانے کے لیے دوائی اور کھانے پینے کی اشیا پہنچا سکتا ہے اور یہ عین ضرورت والی جگہوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈرون میں پانی اور کھانا پکانے کا ایندھن بھی رکھا جاسکتا ہے۔
اس سے پہلے جو مددگار ڈرون بنائے گئے ہیں وہ کسی علاقے میں پیراشوٹ کے ذریعے خوراک اور مدد اتارا کرتے تھے لیکن اس سے وقت کا زیاں ہوتا تھا اور مدد اپنے ہدف تک نہیں پہنچتی تھی۔ مثلاً اس سال مارچ میں اقوامِ متحدہ نے شامی عوام کی مدد کے لیے ڈرون سے کھانے اور دواؤں کے 21 ذخیرے داعش کے علاقے دیر از زور میں گرائے۔ خراب پیراشوٹس سے 4 ذخیرے بکھر کر تباہ ہوگئے۔ 7 منزل سے بہت دور گرے اور 10 تاحال نہیں ملے۔
موجد کے بقول ’پاؤنسر‘ اس کمی کو پورا کرسکتا ہے۔ اس کے بازو کھانےکے قابل ہیں اور بقیہ جس لکڑی سے بنایا گیا ہے اسے جلاکر کھانا پکانے اور حرارت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے کسی زمینی لانچ سسٹم یا فضا میں بڑے ہوائے جہاز سے پھینکا جاسکتا ہے۔ کھانے والے ڈرون کو دنیا کے ہر خطے میں بھیجا جائے گا اور اگلے 12 ماہ میں اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔