اڑنے اور کھائے جانے والے ڈرون تیار

ویب ڈیسک  بدھ 14 ستمبر 2016
پاؤنسر ڈرون کا ایک تصوراتی منظر۔ فوٹو: فائل

پاؤنسر ڈرون کا ایک تصوراتی منظر۔ فوٹو: فائل

لندن: آفت زدہ علاقوں میں دوائیں اور کھانا پہنچانے والا ایسا ڈرون بنایا گیا ہے جس کے بازو (ونگز) بھی کھائے جاسکتے ہیں۔

اسے برطانوی فوج کے سابق افسر نے تیار کیا ہے جو سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات سے متاثرہ علاقوں میں نہ صرف لوگوں کے لیے 45 کلوگرام ( ایک سو پاؤنڈ) تک ویکیوم بند خوراک اور ادویہ لے جاسکتا ہے بلکہ اس کے بازو غذائی اجزا سے بنے ہیں اور انہیں بھی کھایا جاسکتا ہے۔

اسے ’ پاؤنسر‘ کا نام دیا گیا ہے جو اڑنے کے بعد 25 کلومیٹر دائرے میں گرجاتا ہے جہاں لوگ اس کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ڈرون کے مؤجد کے مطابق غذائی ڈرون، دوردراز ، مشکل اور تباہی کے شکار علاقوں میں لوگوں کی جان بچانے کے لیے دوائی اور کھانے پینے کی اشیا پہنچا سکتا ہے اور یہ عین ضرورت والی جگہوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈرون میں پانی اور کھانا پکانے کا ایندھن بھی رکھا جاسکتا ہے۔

اس سے پہلے جو مددگار ڈرون بنائے گئے ہیں وہ کسی علاقے میں پیراشوٹ کے ذریعے خوراک اور مدد اتارا کرتے تھے لیکن اس سے وقت کا زیاں ہوتا تھا اور مدد اپنے ہدف تک نہیں پہنچتی تھی۔ مثلاً اس سال مارچ میں اقوامِ متحدہ نے شامی عوام کی مدد کے لیے ڈرون سے کھانے اور دواؤں کے 21 ذخیرے داعش کے علاقے دیر از زور میں گرائے۔  خراب پیراشوٹس سے 4 ذخیرے بکھر کر تباہ ہوگئے۔ 7 منزل سے بہت دور گرے اور 10 تاحال نہیں ملے۔

موجد کے بقول ’پاؤنسر‘ اس کمی کو پورا کرسکتا ہے۔ اس کے بازو کھانےکے قابل ہیں اور بقیہ جس لکڑی سے بنایا گیا ہے اسے جلاکر کھانا پکانے اور حرارت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے کسی زمینی لانچ سسٹم یا فضا میں بڑے ہوائے جہاز سے پھینکا جاسکتا ہے۔ کھانے والے ڈرون کو دنیا کے ہر خطے میں بھیجا جائے گا اور اگلے 12 ماہ میں اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔