مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی سطح پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، وزیراعظم

ویب ڈیسک  پير 19 ستمبر 2016
اب تک 107 بے گناہ افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا جاچکا ہے،وزیراعظم کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں تبادلہ خیال. فوٹو:فائل

اب تک 107 بے گناہ افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا جاچکا ہے،وزیراعظم کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں تبادلہ خیال. فوٹو:فائل

نیویارک: وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی سطح پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف سے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جب کہ اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور پاکستان و افغانستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن بھی شریک تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیرخارجہ کو انسداد دہشت گردی کے لئے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جب کہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں ریاستی سطح پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور اب تک 107 بے گناہ افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا جاچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بات کرتے رہے تو جان کیری نے موضوع بدلنے کی کوشش کی تاہم وزیراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر بات کرتے رہیں گے کیوں کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کے 70 سال مکمل ہوچکے ہیں جب کہ بھارتی فوج کے حالیہ مظالم سے 107 کشمیری شہید ہوئے اس لئے یہ بڑا ایشو ہے۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستانی افواج کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج اور حکومت کی کمٹمنٹ پر ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، امن و استحکام پاکستان اورافغانستان کے باہمی مفاد میں ہے جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کا کامیاب اختتام پاکستانی حکومت کا کارنامہ ہے، پاکستان کی گروتھ ریٹ میں بہتری آئی اور اقتصادی حالت بہتر ہونا اچھی پیش رفت ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی ہم منصب تھریسامے سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھارتی فوج کے مظالم کے باعث مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کو وعدوں کی یادہانی کراتے رہیں گے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے گناہ کشمیریوں پر مظالم بند کرائے تاہم ہم کسی قیمت پر اپنے کشمیری بھائیوں کو مایوس نہیں کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کےعوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دینی چاہیے، برطانوی وزیراعظم مقبوضہ وادی میں طاقت کے استعمال کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، نہتے کشمیریوں کو ظلم وجبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کشمیرکاز کے لئے پاکستان کا مؤقف دوٹوک اور واضح ہے اگر عالمی برادری مظالم بند کرانےمیں ناکام ہوئی توبھارت کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نے دہشت گردی کےخاتمے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے معاشی استحکام میں حکومتی کوششوں کی تعریف کی۔

بعدازاں وزیراعظم نے مہاجرین سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ دنیا میں غربت، جنگ یا دیگر تنازعات کے باعث ہجرت پر مجبور ہوئے، ہمیں نقل مکانی اور جبری ہجرت کی وجوہات کا جائزہ لینا ہوگا، مہاجرین کے مسائل حل کئے بغیر دنیا میں دیرپا امن ممکن نہیں، دنیا بھر میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، لاکھوں مہاجرین کو اس کانفرنس سے امیدیں ہیں، مہاجرین کے لیے نیویارک اعلامیہ انتہائی اہم ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 4 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، وقت آگیا ہےکہ عالمی برادری مہاجرین کے لئے جامع حکمت عملی بنائے، مہاجرین کی تعداد میں اضافے سے مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاہم افغان مہاجرین کی باوقار واپسی کے حامی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔