مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت کا سلسلہ جاری، سیدعلی گیلانی کے گھرپرفوج تعینات

ویب ڈیسک  بدھ 21 ستمبر 2016
بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے عقوبت خانے میں تبدیل کردیا ہے لیکن کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی روکنے سے قاصر ہے۔ (فوٹو: فائل)

بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے عقوبت خانے میں تبدیل کردیا ہے لیکن کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی روکنے سے قاصر ہے۔ (فوٹو: فائل)

سری نگر: 8 جولائی برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور جنگی جرائم کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو کسی بھی صورت تھمنے میں نہیں آرہا۔

نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن، پاوا شیل اور نہ جانے کون کونسے ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود بھارتی فوج کی خون آشام ہوس ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔ آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے سینئیر ترین کشمیری رہنما سید علی گیلانی گزشتہ 6 برسوں سے نظر بند ہیں تاہم اب ان کی رہائش گاہ پر بھی نیم فوجی فورس سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کل یعنی منگل 20 ستمبر 2016 کے روز بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے مزید 64 افراد کو گرفتار کرلیا جس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار کئے جانے والوں کی تعداد 3500 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ وہاں ہر روز اوسطاً 50 افراد گرفتار کئے جارہے ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت کو جلد از جلد کچلنے کےلئے فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں کو ہر طرح کی آزادی دے رکھی ہے۔ اس سب کے باوجود بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کا احتجاج اور اُن کی جدوجہدِ آزادی، دونوں میں سے کسی کو بھی روکا نہیں جاسکا ہے۔ معاملات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ عالمی میڈیا میں بھارت کی غیراعلانیہ حمایت کرنے والے خبر رساں ادارے بھی اب مقبوضہ کشمیر میں واقعات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی علمبردار ایک سیکولر تنظیم ’’کولیشن آف سول سوسائٹیز‘‘ کے ترجمان خرم پرویز کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے وکلاء نے اس گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ خرم پرویز معذور ہیں لیکن انہیں کپواڑہ جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جو انسانی حقوق کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔