اُڑی حملے کے لیے وقت کا بہترین چناو!

ارشد راجپوت  بدھ 21 ستمبر 2016
اگر یہ حملہ حریت پسندوں نے کرنا ہوتا تو اسکے لیے یہی وقت کیوں منتخب کیا کہ جب پاکستان انکی پُرامن جدوجہد اور بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ میں مقدمہ لڑنے جارہا تھا۔

اگر یہ حملہ حریت پسندوں نے کرنا ہوتا تو اسکے لیے یہی وقت کیوں منتخب کیا کہ جب پاکستان انکی پُرامن جدوجہد اور بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ میں مقدمہ لڑنے جارہا تھا۔

یوں تو کشمیر کئی سالوں سے بھارت کے انسانیت سوز مظالم کی بناء پر آگ اور خون کی مسلسل لپیٹ میں ہے۔ بھارت نہتے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کیلئے ان پر ظلم و ستم کے ذریعے جبر و تشدد کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، مگر کشمیری عوام کسی بھی صورت آزادی کی تحریک سے دستبردار ہونے پر رضامند نہیں۔ پُرامن کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت اور کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں مگر بھارت کشمیری عوام کے اس جائز حق کو طاقت سے دبا کر اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ 

ایک بار پھر سے کشمیری عوام پر بھارت کے جبر و تشدد کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے جسکا حالیہ مظاہرہ چند مہینے پہلے اقوام عالم نے دیکھا کہ اقتدار اور طاقت کے نشے میں بدمست بھارتی فورسز نے ایک نوجوان مجاہد برہان وانی کو بے دردی سے شہید کردیا۔ جس کے بعد کشمیریوں میں ایک نئی جان سی پڑگئی اور شہریوں نے آزادی کی جدوجہد مزید تیز کردی۔ بس اِس آزادی کے حق کے لیے پُرامن مظاہرے نکلنے کی دیر تھی کہ بھارتی قابض فوج نے کشمیر کی گلی گلی کو جنگ کا محاذ بنادیا، دیکھتے دیکھتے پورے کشمیر میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ کشمیری عوام گھروں سے نکل کر سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنے ہیرو برہان وانی کے قتل پر عالمی برادری سے انصاف کی بھیک مانگنے لگی مگر اس سارے معاملے پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی رہی۔ بھارتی نیم فوجی دستوں نے کشمیری عوام کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے روایتی بربریت کا مظاہرہ کیا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج کی حالیہ لہر کو 73 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں، وہاں مسلسل کرفیو نافذ ہے، اشیاء ضرورت کی شدید قلت ہے، سو سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ پیلٹ گن کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجہ میں کمشیری نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی بینائی کھو چکی ہے اور معصوم نہتے کشمیری عوام، بزرگ، خواتین اور بچوں میں سے کوئی بھی بھارتی افواج کے بے رحمانہ ظلم سے محفوظ نہیں۔ کشمیر میں کوئی گھر ایسا نہیں جہاں بھارت کے ظلم سے ٹکراتے کئی جنازے نہ اٹھے ہوں، جہاں کے دلارے بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں نہ ٹھنسے ہوں یا وہاں گل سڑ نہ رہے ہوں لیکن یہ پھر بھی اپنے نظریے پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ آزادی بس آزادی۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کا جنازہ نکال رہا ہے۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے جس پر پاکستان سمیت کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار بھی کیا۔ پاکستان حالیہ اقوام متحدہ کے ہونے والے سیشن میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھانے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے کی اپنی بھرپور تیاری کررہا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے قصبے اُڑی میں بھارتی فوجی کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا جس میں سترہ بھارتی فوجی ہلاک اور تین سے چار حملہ آور مارے گئے۔ بھارت نے روایتی طور پر بغیر تحقیق کئے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا اور کشمیری حریت پسندوں کی پرامن جدوجہد کو عسکری رنگ دینے کا پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ بھارتی وزیر داخلہ نےغیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو دہشتگرد ریاست قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔ سوشل میڈیا پر بھارتی عوام اور آفیشلز کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کردی گئی بھارتی میڈیا نے حسب عادت اپنے ملک کی ذلت بچانے کے لئے پاکستان کے خلاف طوفان بدتمیزی برپا کردیا اور نفرت اور بغض سے بھری اپنی عوام کو وہ انجیکشن لگائے کہ توبہ ہی بھلی۔

سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ہوگی کہ جموں کشمیر میں ہونے والے اس حملہ کا وقت کونسا منتخب کیا گیا؟ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے والے تھے۔ اب بھارتی الزامات کو مدنظر رکھ کر سوچیں تو اگر یہ حملہ حریت پسندوں نے کرنا ہوتا تو وہ یہ وقت کیوں منتخب کرتے کہ جب پاکستان انکی پُرامن جدوجہد اور بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ میں عالمی برادری کے سامنے کشمیر کے معاملات اٹھانے والا ہے؟ وہ حملے کے لیے کسی اور وقت کا تعین بھی کرسکتے تھے؟ بنا تحقیقات اور شواہد کے یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حملے میں پاکستان ملوث ہے؟ بھارتی فوج کے سابق کمانڈر کیپٹن عطا جو دوران سروس اڑی کیمپ پر اپنی ڈیوٹی کے فرائض ادا کرچکے ہیں انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے چند روز قبل اڑی کیمپ پر موجودہ کمانڈرز کو اس قسم کے حملے سے آگاہ کیا تھا۔

لیکن اس کے باوجود جدید ہتھیاروں دفاعی صلاحیتوں اور بلین ڈالرز کے دفاعی بجٹ لینے والی بھارتی  فوج اس حملے کو روکنے میں ناکام کیسے رہی؟ کیا یہ بھارتی فوج اور انٹیلیجنس کی ناکامی ہے یا پھر کہیں معاملہ یہ تو نہیں کہ خود وہ اس حملے کے معاون یا بنیادی کردار تو نہیں؟ بھارت کے تمام داخلی و خارجی عوامل اور اسکی گیدڑ بھبکیوں سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حملہ بھارت نے خود کروایا ہے تاکہ وہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر کے معصوم شہریوں پر جاری مظالم کے باعث دنیا کے بڑھتے ہوئے دباوٴ سے نکلے اور دوسری طرف وہ امریکا کے آشیرباد سے علاقائی تھانیدار بننے کا جو کردار پاکستان پر دباؤ پیدا کرکے ادا کرنا چاہتا ہے اسکی گنجائش نکال سکے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس حملے سے بھارت نے اقوام متحدہ میں ممکنہ طور پر کشمیر سے متعلق بھارتی جارحیت پر اٹھنے والی آوازوں کو ایک طرح قابو کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے۔ بھارت کے اس بوگس اور جعلی حملے میں وقت اور مقام کے ساتھ حملے کی نوعیت اور اسکے بعد فوراً بھارتی ردعمل، موقف کو بھی سامنے رکھنا چاہیئے۔

اگر 9/11 کے بعد سے بھارت کی روش اور رویہ کو دیکھیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے وہ امریکا کی طرح سرکاری سطح پر دہشتگردی کے ایسے واقعات کو فروغ دے رہا ہے جو بظاہر اسکے خلاف ہورہے ہوتے ہیں مگر عملاً وہ اس خطے میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے انتہائی مہارت سے رچاتا ہے۔ بھارت کا پہلا ٹارگٹ پاکستان ہے۔ 2001ء سے اب تک بیشتر ہونے والے حملوں میں بھارت نے پاکستان کو براہِ راست ملوث قرار دیا۔ مگر بھارت عملاً کسی ایک دہشتگردی کے واقعہ میں پاکستان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کرسکا۔ 2003 میں ممبئ کے مختلف مقامات پر ہونے والے دھماکے ہوں یا 2007ء کا سمجھوتہ ایکسپریس حملہ، بھارت نے پاکستان کی جانب انگلیاں اٹھائیں مگر جب تحقیقات کی گئیں تو بھارت پاکستان کو قصوروار ٹھہرانے میں ناکام ثابت ہوا۔ بھارت نے 4 جنوری کو ہونے والے پٹھان کوٹ حملے کے دوران ہی پاکستان پر الزام تھونپ دیا تھا مگر بعد ازاں بھارت کے تحقیقاتی ادارے کے سربراہ ڈی جی شرد کمار نے یہ اعتراف کیا کہ مذکورہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

پاکستان کو اڑی حملے میں بھارتی حکمت عملی کی باریکیوں کا بہت گہرائی سے جائزہ لینا چاہیئے۔ سازش کا توڑ کرتے ہوئے بھارتی گیدڑ بھبھکیوں سے پیچھے ہٹنے کے کشمیری عوام کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑنا چاہیئے۔ بھارت خود بےنقاب ہوجائیگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔