اٹلی کے سائنسدان کا چوہے اور کتے کا سر منتقل کرنے کا دعویٰ

ویب ڈیسک  اتوار 25 ستمبر 2016
اٹلی کے نیوروسائنسدان کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی انسان کا سر دوسرے کے جسم پر لگا سکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

اٹلی کے نیوروسائنسدان کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی انسان کا سر دوسرے کے جسم پر لگا سکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

لندن: اٹلی کے ایک متنازعہ سائنسدان نے نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے چوہے کے سر بدلنے کے بعد کامیابی سے کتے کے سر کے حرام مغز کی رگیں دوسری کتے میں لگائی ہیں۔

سائنسدان سرگیو کینوورو کا تعلق اٹلی سے ہے اور انہوں نے 2015 میں کہا تھا کہ وہ انسانی سر کو دوسرے انسان پر منتقل کرسکتے ہیں۔ تجرباتی طور پر انہوں نے چوہے اور کتے کے سر اور ان کے حرام مغز کے اعصاب کو جوڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ تحقیق سرجیکل نیورولوجیکل میں شائع ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ کئی ممالک کے ماہرین نے پولی ایتھائل گلائکول یا پی ای جی کیمیکل کے ذریعے جانداروں کے حرام مغز اور دماغی رگوں کو جوڑا جاسکتا ہے۔

اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ  پہلے ایک کتے کا سرکاٹا گیا پھر رگوں کو مجموعے کو پی ای جی کے ذریعے سے جوڑا گیا اور سر کی رگوں اور اعصاب کو جوڑنے میں کئی گھنٹے صرف ہوئے۔ اگرچہ ان کے کام پر کئی ماہرین نے اعتراض کیا ہے لیکن ایک روسی شخص نے دنیا کا پہلا انسان بننے پرآمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ اپنا سر دوسرے آدمی کے سر سے تبدیل کرانا چاہتے ہیں۔ معذور روسی شخص کے اعصاب تیزی سے ختم ہورہے ہیں جسے نیورل ڈی جینیریٹوو مرض کہا جاسکتا ہے۔

اس سے پہلے بھی کوریا کے سائنسدانوں نے 5 چوہوں کے سر منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں سے ایک چوہا مرگیا تھا اور 4 تیز بارش اور سیلاب میں بہہ گئے تھے۔ لیکن اس سے قبل جنوبی کوریا کے ہی ایک کتے میں پی ای جی کے ذریعے دماغی اعصاب منتقل کیے گئے تھے اور کتا 3 ہفتوں بعد چلنے پھرنے لگا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔