بھارتی میڈیا نے عوام کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے، رکن اسمبلی مقبوضہ کشمیر

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 ستمبر 2016
انجینئر عبدالرشید پہلے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے مظالم پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

انجینئر عبدالرشید پہلے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے مظالم پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے آزاد رکن انجینئر عبدالرشید نے بھارت سے چلنے والے نیوز چینلز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحافتی ادارے عوام کو مقبوضہ کشمیر کے حالات اور حقائق کی طرف سے مسلسل اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں انجینئر عبدالرشید کا کہنا تھا کہ بھارتی چینلز بار بار یہ دعوے کررہے ہیں کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے جسے عالمی برادری میں تنہا کردیا گیا ہے لیکن اگر نئی دلی کے آرام دہ اور ٹھنڈے اسٹوڈیوز میں بیٹھنے والے جعلی دانشوروں اور سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں کو اس بات پر اتنا ہی یقین ہے تو انہیں یہ وضاحت بھی کرنی چاہیئے کہ وہ اپنے مباحثوں کے دوران ہر وقت پاکستان ہی کے بارے میں باتیں کیوں کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو واقعی میں عالمی سطح پر تنہا کردیا گیا ہے تو پھر آخر وہ کیا چیز تھی جس نے نیوز چینلز کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کا خطاب نشر کرنے سے روکے رکھا؟

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا بھارتی میڈیا کی رسوائی کا سامان بن گیا

انجینئر عبدالرشید نے کہا کہ یہ ٹی وی چینلز نیویارک میں جاری ڈرامے کا صرف ایک پہلو اپنے ناظرین کے سامنے پیش کرتے ہوئے اپنی کمزور اور جعلی صحافت (سوڈو جرنلزم) کا مظاہرہ کررہے ہیں اور کشمیریوں اور بھارتیوں کو مسلسل اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے برعکس معتدل اور غیرجانبدارانہ خبروں سے ثابت ہوتا ہے کہ جب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی ہولناک تصویریں اور ویڈیوز دیکھیں تو وہ بھی شدید صدمے میں آگئے لیکن بھارت کا نام نہاد ’’قومی میڈیا‘‘ اس بارے میں بات تک کرنا نہیں چاہتا۔

مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج یا میڈیا دونوں میں سے کسی نے بھی اب تک یہ نہیں بتایا کہ اُن 4 حملہ آوروں کو کہاں دفنایا گیا ہے جنہوں نے بھارتی فوج کے دعوے کے مطابق اُڑی کیمپ پر حملہ کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔