وفاق سے بچے تو صوبے نے ٹیکس لگا دیا، زیروریٹنگ پر نیا تنازع

احتشام مفتی  اتوار 25 ستمبر 2016
ٹاولزمینوفیکچررزایسوسی ایشن نے معاملہ حل کرنے کیلیے ایس آربی،سیکریٹری ٹیکسٹائل، فیڈریشن اورٹی ڈیپ کوخطوط بھیج دیے   فوٹو: فائل

ٹاولزمینوفیکچررزایسوسی ایشن نے معاملہ حل کرنے کیلیے ایس آربی،سیکریٹری ٹیکسٹائل، فیڈریشن اورٹی ڈیپ کوخطوط بھیج دیے فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ ریونیو بورڈ نے وفاق کی جانب سے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم کے حامل ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو14 فیصد سیلزٹیکس جمع کرانے کے نوٹسز جاری کردیے ہیں جس کے نتیجے میں وفاق کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے زیروریٹنگ سیلزٹیکس ریجیم متنازع ہوگئی ہے۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ایس آر بی کی جانب سے نوٹسز کے اجرا پرویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حیرانی وپریشانی کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پوری ٹیکسٹائل سپلائی چین جس میں روئی سے سوتی دھاگے سے مصنوعات کی تیاری تک کے عمل میں جننگ، ویونگ، سائزنگ، ڈائینگ، اسٹچنگ یا مشینری، کیمیکلزاورفزیکلی تیار ہونے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کو 30 جون2016 کے ایس آراونمبر491 کے تحت زیرو ریٹ سیلزٹیکس ریجیم میں شامل کیا گیا ہے لیکن اس فیصلے کے برعکس صوبہ سندھ کی ریونیو اتھارٹی ایس آر بی نے مندرجہ بالا شعبوں اور طریقوں سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی مینوفیکچرنگ کو خدمات کے شعبے میں شامل کرتے ہوئے 14 فیصد سیلزٹیکس عائد کردیا ہے۔

ٹاولز مینوفیکچررزایسوسی ایشن آف پاکستان نے معاملے کو حل کرنے کیلیے سندھ ریونیو بورڈکے چیئرمین عالم الدین اور وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن حسن اقبال کو خط لکھ دیا اور اس تنازع کو ایف پی سی سی آئی اور ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر کے علم میں بھی لیٹر کے ذریعے لایا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے1973 کے آئین کے شیڈول 4 کیسیریل نمبر49 میں درج قانون کے مطابق وفاق ماسوائے خدمات کے شعبے کے درآمدات، برآمدات اور تیار ہونیوالی مصنوعات کی خریدوفروخت پرسیلزٹیکس عائدکرنے کا مجاز ہے جبکہ انٹرنیشنل بزنس ڈائریکٹری کے تحت بھی اگر کسی شے کی شکل کو مشین، آلات، کیمیکل، میکانیکی یا فزیکلی پروسیسنگ کے ذریعے دوسری شکل میں تبدیل کردیا جائے تو وہ مینوفیکچرنگ کہلائے گی اور مینوفیکچرنگ کے اس طریقہ کار کوسیلزٹیکس ایکٹ مجریہ 1990 کے سیکشن2(16)(اے) میں بھی واضح کیا گیا ہے تاہم ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ سندھ ریونیوبورڈ کے متعلقہ حکام مذکورہ بالا حقائق کو تسلیم نہیں کر رہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی ویلیوایڈیشن کوشعبہ خدمات کے دائرہ کار میں لاتے ہوئے 14 فیصد صوبائی سیلزٹیکس وصول کرنے کیلیے بضد ہیں۔

ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر نے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 18 ویں ترمیم کے بعدوفاق اور صوبوں کے درمیان ٹیکسیشن نظام کو غیرمتنازع بنانے کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ایس آربی سمیت دیگر صوبوں کی ریونیو اتھارٹیز کو ایک پیج پرلانے کیلیے اقدامات بروئے کار لائے بصورت دیگر بڑھتے ہوئے ٹیکس تنازعات برآمدی صنعتوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔