- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو امریکا کا اہم اتحادی قرار دے دیا
نیویارک: مسلم دشمن امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز نیویارک میں اپنی رہائش گاہ پر اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران کہا کہ اگر وہ امریکی صدر بن گئے تو یروشلم کو ’’غیرمنقسم اسرائیل‘‘ کا دارالحکومت تسلیم کرلیں گے۔
ٹرمپ نے اپنے اس بیان میں مسلمانانِ عالم کو بین السطور واضح پیغام دیا ہے کہ ان کے نزدیک فلسطینی ریاست کی کوئی حیثیت نہیں۔ اسی ملاقات میں انہوں نے عالمی سطح پر جاری ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو امریکہ کا ’’اہم اتحادی‘‘ بھی قرار دیا۔
نیتن یاہو سے اس ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا یروشلم پچھلے تین ہزار سال سے یہودیوں کا دارالحکومت رہا ہے اور ٹرمپ کے صدر بن جانے کی صورت میں امریکی کانگریس یروشلم کو اسرائیلی ریاست کا ’’ابدی دارالحکومت‘‘ تسلیم کرتے ہوئے اس کا طویل مدتی مینڈیٹ بھی قبول کرلے گی۔
اسی پر بس نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذکورہ ملاقات میں نیتن یاہو سے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ اگر وہ امریکی صدر بن گئے تو اسرائیل کو طویل مدتی بنیاد پر ’’غیرمعمولی‘‘ ہمہ جہتی، فنیاتی اور فوجی تعاون بھی فراہم کریں گے۔ واضح رہے کہ اس وقت بھی امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی مالی امداد اور جدید ترین اسلحے کی فراہمی جاری ہے؛ اور امریکی وسائل سے سب سے زیادہ فیضیاب ہونے والا ملک بھی اسرائیل ہی ہے۔
مثلاً جدید ترین اور سب سے مہنگا لڑاکا امریکی طیارہ ’’ایف 22 ریپٹر‘‘ اگرچہ صرف امریکی فضائیہ کےلئے بنایا گیا ہے لیکن مختلف بین الاقوامی ذرائع کے مطابق یہ اسرائیل کو بھی ’’تحفے میں‘‘ یعنی بلاقیمت دیا جائے گا جبکہ مشہورِ زمانہ ایف 16 لڑاکا طیارے کا جدید ترین ورژن ’’ایف 16 آئی‘‘ (F-16I) بطورِ خاص اسرائیل ہی کےلئے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد یروشلم کے مغربی حصے پر اسرائیل نے قبضہ کرلیا تھا اور 1980 میں اسے ’’متحدہ اسرائیل‘‘ کا دارالحکومت بھی قرار دے ڈالا تھا۔ لیکن امریکہ سمیت اقوامِ متحدہ کے بیشتر رکن ممالک نے اسرائیل کا یہ فیصلہ آج تک قبول نہیں کیا ہے اور یہ موقف اختیار کیا ہوا ہے کہ جب تک فلسطین کے ساتھ اسرائیل کے امن مذاکرات کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے تب تک یروشلم کی حیثیت کا کوئی یک طرفہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔
اکتوبر 1995 میں امریکی کانگریس میں پیش کردہ ایک قانون کے تحت ’’متحدہ یروشلم‘‘ کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی کا فیصلہ کرتے ہوئے مطلوبہ رقم کا تقاضا بھی کیا گیا تھا لیکن اب تک کسی بھی ری پبلکن یا ڈیموکریٹ صدر نے اس قانون کو عملی جامہ نہیں پہنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔