بھارت18فوجیوں کی ہلاکت نہیں بھول سکتا تو ہم 6لاکھ شہادتیں کیسے بھول جائیں، علی گیلانی

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2016
مقبوضہ کشمیرحکومت کوسیکیورٹی اداروں کی تعیناتی پر ادائیگی کرنا ہے،سیدعلی گیلانی کا بیان  فوٹو:فائل

مقبوضہ کشمیرحکومت کوسیکیورٹی اداروں کی تعیناتی پر ادائیگی کرنا ہے،سیدعلی گیلانی کا بیان فوٹو:فائل

سری نگر: سینئیر حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملات پر بھارتی حکمرانوں کے دوہرے اور مشکوک معیارات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت 18 فوجیوں کی ہلاکت نہیں بھول سکتا تو ہم 6لاکھ شہادتیں کیسے بھول جائیں۔

سری نگر سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں حریت رہنما نے کہا ہے کہ دہلی میں براجمان بھارتی حکمرانوں کے الفاظ اور اقدامات کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے انتہائی تشویشناک تضاد ہے۔ انہوں نے کیرالا میں بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حالیہ تقریر پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کےلئے جاری جائز اور برحق جدوجہد کو ’’سرحد پار سے مداخلت‘‘ کہہ کر بدنام کررہا ہے۔

اُڑی حملے میں 18 بھارتی فوجیوں کی مبینہ ہلاکت پر مودی کے بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سیّد علی گیلانی نے سوال کیا کہ کیا سقوطِ ڈھاکا اور سری لنکا میں لوگوں کو ریاست کے خلاف تربیت دینا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے بلوچستان کے بارے میں نریندر مودی کے موقف اور پڑوسی ممالک میں مسلسل دخل اندازی اور انتشار پھیلانے کی پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔

’’بھارت میں بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے سینکڑوں واقعات، بابری مسجد کا انہدام، اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہزاروں نہتے سکھوں کا قتلِ عام، سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ، مالے گاؤں اور مکہ مسجد جیسے سانحات بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی صرف چند بدنما مثالیں ہیں،‘‘ علی گیلانی نے کہا۔

اپنے بیان میں سیّد علی گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی چاہے اس دوران کشمیریوں پر کتنا ہی تشدد کیوں نہ کیا جائے اور چاہے انہیں کتنے ہی جبر و استبداد کا نشانہ بنایا جائے؛ اور مدد کےلئے کوئی بھی آگے نہ آئے تب بھی حقِ خود ارادیت کےلئے کشمیریوں کی جدوجہد نہیں رُکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔