- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
دنیا کے بڑے دریاؤں میں آلودگی بیماریوں کی وجہ بن رہی ہے، رپورٹ
لندن: ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا کے نصف سے زائد دریا آلودگی اور امراض پھیلانے والے جراثیم سے بھرگئے ہیں اور بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 برس میں 3 براعظموں کے دریاؤں کے پانی کا معیار گرا ہے اور ان میں آلودگی اور بیماری پھیلانے والے جراثیم پھلے پھولے ہیں جو یہاں رہنے والے 30 کروڑ افراد کے لیے پانی سے پھیلنے والے امراض کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اسی دوران ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے دنیا کے 10 فیصد جنگلات اور وہاں موجود حیات مستقل طور پر ختم ہوچکی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تحت جاری اس تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 3 براعظموں کے دریا ’’پریشان کن‘‘ حد تک آلودہ ہوچکے ہیں اور اس کے پانی سے اگنے والی خوراک اور خود وہاں موجود کروڑوں افراد کے لیے ایک خطرہ بن چکے ہیں، اس طرح ان علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگی اور خواتین و بچے زیادہ متاثر ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق 3 براعظموں کے آدھے دریا ہر 7 کلومیٹرکے بعد کا آبی علاقہ نامیاتی آلودگی کا شکار ہے جو صنعتوں، کانوں اور انسانی آبادیوں سے دریا میں شامل ہوتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ پولی کلورینیٹڈ بائی فینائلس ( پی سی بی) سے بھی پاکستانی دریا شدید متاثر ہورہے ہیں۔
یواین ای پی کی چیف سائنٹسٹ کا کہنا ہےکہ پینے کے پانی کا معیار برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور ہم اسے آلودگی سے بچانے میں ناکام ہوچکے ہیں جب کہ یہ اب بھی ممکن ہے کہ ہم ان دریاؤں کو دوبارہ بحال کرکے انہیں پھر سے تندرست کریں۔
دوسری جانب قائدِ اعظم یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی دریائے راوی اور چناب پر تحقیق کرکے بتایا ہے کہ ان دریاؤں کا پانی صنعتوں اور کھیتوں میں استعمال ہونے والی مصنوعی کھاد سے آلودہ ہوچکا ہے جسے پرسسٹنٹ آرگینک پلیوٹنٹس ( پی او پی) کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ 34 لاکھ افراد آلودہ پانی پینے سے ہلاک ہوجاتے ہیں، اس کی وجہ انسانی فضلہ ہے جو پینے کے پانی میں شامل ہوتا رہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔