میئر گلیوں میں جھاڑو دینے لگا ؛ سیاست دانوں کے لیے احساسِ ذمہ داری کی قیمتی مثال

غزالہ عامر  منگل 27 ستمبر 2016
جب پنوسیو اوراسکی ٹیم رکاوٹیں دورکرنے میں ناکام رہی توتھک ہارکر انھوں نے خود ہی قصبے کی صفائی ستھرائی کا بیڑا اٹھالیا  : فوٹو : فائل

جب پنوسیو اوراسکی ٹیم رکاوٹیں دورکرنے میں ناکام رہی توتھک ہارکر انھوں نے خود ہی قصبے کی صفائی ستھرائی کا بیڑا اٹھالیا : فوٹو : فائل

زرفالیو، اٹلی کے نیم خودمختار جزیرے ساردینیا کا ایک قصبہ ہے۔ ساڑھے پندرہ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے قصبے کی آبادی تین ہزار کے قریب ہے۔ زرفالیو میں مقامی حکومت کا نظام موجود ہے۔ قصبے کے باشندے اپنے مسائل حل کرنے کے لیے میئر اور کونسلر وغیرہ سے رجوع کرتے ہیں۔ دو ماہ پہلے تک شہری مسائل درپیش ہونے پر میئر پنوسیو سیلو سے لااستامپا میں واقع اس کے دفتر میں جاکر ملاقات کرسکتے تھے، مگر اب انھیں موصوف سے ملنے کے لیے اسے تلاش کرنا پڑتا ہے۔ دفتر سے پتا کرنے پر انھیں بتایا جاتا ہے، آج میئر فلاں گلی یا سڑک پر ہے۔ قصبے کے باسی جب وہاں پہنچتے ہیں تو میئر انھیں ہاتھ میں جھاڑو پکڑے کوڑا کرکٹ صاف کرتا یا پھر پائپ سے گلیاں دھوتا ہوا نظر آتا ہے!

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا کوئی خاکروب مقامی حکومت کا ملازم نہیں ؟ بات کچھ ایسی ہی ہے۔ دو سال پہلے تک پنوسیو کو کئی خاکروبوں کی خدمات حاصل تھیں۔ پھر ایک ایک کر کے سب ریٹائر ہوگئے۔ آخری خاکروب کی مدت ملازمت چھے مہینے پہلے پوری ہوگئی تھی، مگر پنوسیو اب تک ان کی جگہ بھرتی نہیں کرسکا۔ اس کا سبب یہ نہیں کہ مقامی حکومت کے پاس فنڈز کی کمی ہے۔ ملازم بھرتی کرنے کے لیے مقامی حکومت کے اکاؤنٹ میں ڈیڑھ لاکھ یورو کی خطیر رقم موجود ہے مگر اصل رکاوٹ بیوروکریسی بنی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت کے افسران نے کچھ ایسی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں کہ پنوسیو فنڈز ہونے کے باوجود کوئی ملازم بھرتی نہیں کرسکتا جب تک کہ یہ رکاوٹیں دور نہ ہوجائیں۔

لاکھ کوشش کے باوجود جب پنوسیو اور اس کی ٹیم رکاوٹیں دور کرنے میں ناکام رہی تو تھک ہار کر انھوں نے خود ہی قصبے کی صفائی ستھرائی کا بیڑا اٹھالیا جو کہ مقامی حکومت کی اہم ترین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔اس بارے میں پنوسیو نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا’’ قصبے کے لوگوں نے ہمیں اس امید پر منتخب کیا کہ ہم ان کے مسائل حل کریں گے۔ خود ہم نے بھی ووٹ مانگتے ہوئے ان سے قصبے کے تمام مسائل کے حل کا وعدہ کیا تھا اور اسی وعدے کو ایفا کرنے کے لیے ہم گلی کوچوں میں آگئے ہیں۔ ‘‘

پنوسیو اور اس کے ساتھیوں کے احساس ذمہ داری کو قصبے میں پذیرائی مل رہی ہے۔انھیں صفائی ستھرائی کے کام میں مصروف دیکھ کر عام لوگ بھی ان کا ہاتھ بٹانے کے لیے آجاتے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں احساس ِذمے داری!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔