صحت کے معاملے میں خواتین کی 10 سنگین غلطیاں

ویب ڈیسک  منگل 5 ستمبر 2017
خوبصورت نظر آنے کے لیے خواتین دنیا بھر کے جتن کرتی ہیں لیکن اکثر کو شکایت رہتی ہے کہ انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ فوٹو؛ فائل

خوبصورت نظر آنے کے لیے خواتین دنیا بھر کے جتن کرتی ہیں لیکن اکثر کو شکایت رہتی ہے کہ انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: اچھی صحت اور خوبصورت نظر آنے کے لیے خواتین دنیا بھر کے جتن کرتی ہیں لیکن اکثر کو شکایت رہتی ہے کہ انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اگر آپ کو بھی یہی شکایت ہے تو جائزہ لیجئے کہ کہیں آپ بھی یہ غلطیاں کرکے اپنی صحت اور خوبصورتی کو داؤ پر نہیں لگارہیں۔

1۔ کم پانی پینا

مناسب مقدار میں پانی پینا ہم سب کی صحت کے لیے مفید اور ضروری ہے۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ہمیں روزانہ کم از کم 8 گلاس (2 لیٹر) پانی پینا چاہیے تاکہ جسم میں پانی کی صحیح مقدار موجود رہے لیکن اکثر خواتین اس سادہ سے مشورے کو نظرانداز کردیتی ہیں اور اس وقت بھی پانی نہیں پیتیں کہ جب انہیں پیاس لگ رہی ہوتی ہے۔ ضرورت سے کم پانی پینے کے نتیجے میں آپ کو نہ صرف ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) کی شکایت ہوسکتی ہے بلکہ اس سے جلدی تھکن، چڑچڑا پن اور قبض جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

2۔ کھانا چھوڑ دینا

بہت سی خواتین ’’ڈائٹنگ‘‘ کے نام پر ایک وقت کا کھانا چھوڑ دیتی ہیں لیکن اس سے ان کی صحت کو فائدے کے بجائے نقصان ہی پہنچتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب آپ ایک وقت کھانا نہیں کھاتیں تو لمبے وقفے کے نتیجے میں آپ کو شدید بھوک لگتی ہے اور آپ ایک ہی وقت میں معمول سے زیادہ کھاتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ وقت پر کھانا کھائیے لیکن مناسب مقدار میں۔ کیونکہ اس طرح آپ کی بھوک قابو میں رہنے کے علاوہ صحت بھی اچھی رہے گی۔

3۔ متوازن غذا نہ کھانا

وقت پر اور صحیح مقدار میں کھانا کھانے والی خواتین بھی اکثر صحت کے مسائل کی شکایت کرتی ہیں لیکن اس کا تعلق کھانے کی مقدار اور وقت سے نہیں بلکہ کھانے کے معیار سے ہے۔ ضروری ہے کہ آپ کی غذا متوازن بھی ہو یعنی اس میں دالیں، سبزیاں، پھل، خشک میوہ جات اور فائبر سے بھرپور اناج (خاص کر بھوسی یعنی bran کی مناسب مقدار والا آٹا) بھی شامل ہو۔ متوازن غذا کی بدولت آپ کے جسم میں زیادہ چربی جمع نہیں ہونے پاتی جب کہ ہاضمہ بھی درست رہتا ہے اور آپ سارا دن خود کو چاق و چوبند محسوس کرتی ہیں۔

4۔ ناکافی پروٹین

متوازن غذا کے اہم اجزاء میں ’’پروٹین‘‘ (لحمیات) بھی شامل ہیں جو خواتین و حضرات دونوں کے لیے ضروری ہیں۔ لیکن بیشتر خواتین اس کا خیال نہیں رکھتیں اور ضرورت سے کم مقدار میں پروٹین استعمال کرتی ہیں۔ پروٹین سے بھرپور غذاؤں میں انڈا، مچھلی، مرغی، دہی اور دودھ بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں۔ اگر روزانہ ممکن نہ بھی ہو تو ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ ان پر مشتمل کھانے پکائے جاسکتے ہیں اور جسم میں پروٹین کی مقدار پوری رکھی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ پروٹین سے نہ صرف جسم چست (اسمارٹ) رہتا ہے بلکہ یہ خون میں شکر کی مقدار (شوگر لیول) بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔

5۔ کاربوہائیڈریٹس کی نامناسب مقدار

پروٹین کی طرح کاربوہائیڈریٹس بھی ہماری روزمرہ غذا کے لازمی اجزاء میں شمار کیے جاتے ہیں لیکن بہت سی خواتین اس طرف توجہ نہیں دیتیں۔ کیلا، آلو، چقندر، نارنگی (اورنج)، گریپ فروٹ، سیب، لوبیہ، مختلف سبزیوں اور اناج میں کاربوہائیڈریٹس کی وافر مقدار ہوتی ہے جنہیں اپنے روزمرہ غذائی معمولات کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ البتہ کاربوہائیڈریٹس کے استعمال میں حد سے تجاوز بھی نہیں کرنا چاہیے جب کہ ان کی کم مقدار لینے سے چڑچڑے پن، تھکن، متلی، قبض، دردِ سر اور ضرورت سے زیادہ کھانے (اوور اِیٹنگ) جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

6۔ چکنائی سے مکمل پرہیز

یہ مانا کہ زیادہ تیل اور گھی والی (یعنی مرغن) غذاؤں میں چکنائی کی وافر مقدار ہوتی ہے جو آپ کے جسم میں کولیسٹرول بڑھا سکتی ہے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ چکنائی بھی ہمارے جسم کی اہم ضروریات میں شامل ہے۔ اس لیے روزمرہ غذا میں چکنائی کی مقدار کم ضرور رکھئے لیکن اسے بالکل ختم نہ کیجئے۔

7۔ بے وقت کھانا

غذا کتنی ہی متوازن اور غذائی اجزاء سے بھرپور کیوں نہ ہو، لیکن اگر بے وقت کھائی جائے تو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ مشرقی گھرانوں میں دیکھا گیا ہے کہ خاتونِ خانہ پہلے سارے گھر والوں کو کھانا کھلاتی ہیں اور پھر برتن دھونے کے بعد خود کھانا کھاتی ہیں۔ یہ ان کی صحت کے لیے بری خبر ہے۔ انہیں چاہیے کہ صبح کے ناشتے سے لے کر رات کا کھانا تک صحیح وقت پر کھائیں۔ یاد رہے کہ ناشتے کا صحیح وقت علی الصبح یعنی طلوعِ آفتاب کے فوراً بعد، دوپہر کا کھانا دن کے 12 بجے سے 2 بجے کے درمیان کھا لینا چاہیے جب کہ رات کے کھانے کا موزوں ترین وقت سورج چھپنے سے پہلے تک کا ہے۔ بے وقت کھانے کا نتیجہ بدہضمی، موٹاپے اور صحت کے دوسرے کئی مسائل کی صورت میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

8۔ حد سے زیادہ ورزش

اگرچہ متوسط طبقے کی خواتین سارے دن گھر کے کام کاج ہی میں اتنی جسمانی مشقت کرلیتی ہیں کہ انہیں کسی ورزش کی ضرورت نہیں رہتی لیکن ایک آرام دہ اور پرآسائش زندگی گزارنے والی عورتیں خود کو ’’فٹ‘‘ رکھنے کے لیے طرح طرح کی ورزشیں کرتی ہیں۔ لیکن انہیں یہ جاننا چاہیے کہ جسمانی برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ خواتین کو اسمارٹ اور چاق و چوبند رکھنے کے لیے پورے دن میں زیادہ سے زیادہ 60 منٹ تک کی ورزش کرنی چاہیے۔

9۔ ورزش سے گریز

اسی تصویر کا دوسرا رخ اُن خواتین کی شکل میں ہے جو بے حد آرام پسند ہوتی ہیں اور نہ تو وہ گھریلو کام کاج کرتی ہیں اور نہ ہی ورزش میں انہیں دلچسپی ہوتی ہے۔ ایسی خواتین کو یاد رہنا چاہیے کہ صرف صحت بخش اور متوازن غذا انہیں تندرست نہیں رکھ سکتی۔ ورزش نہ کرکے وہ اعصابی تناؤ، ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر، ناقص ہاضمے، موٹاپے اور درجنوں اقسام کے سنگین امراض کو دعوت دے رہی ہوتی ہیں۔

10۔ نیند کی کمی

روزانہ سات گھنٹے کی نیند صحت کےلیے بہت ضروری ہے لیکن اکثر خواتین اس سے کم وقت تک ہی سو پاتی ہیں جس کی عمومی وجہ گھریلو ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ نیند کی کمی انہیں متعدد امراض میں مبتلا کرسکتی ہے۔ لہذا خواتین کو اپنی روزانہ کی نیند پوری کرنی چاہئے اور اگر رات کے وقت پوری نیند ممکن نہ ہوسکے تو وہ دن کے وقت چند گھنٹوں کی نیند لے کر رات کی کسر پوری کرسکتی ہیں۔ تاہم اس کےلیے انہیں اپنے اہلِ خانہ کا تعاون درکار ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔