- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
گزشتہ 54 برس سے غاروں میں رہنے والا چینی جوڑا
بیجنگ: چین کا ایک جوڑا گزشتہ 54 برس سے ایک غار میں رہ رہا ہے اور ان کی زندگی ہنسی خوشی گزررہی ہے۔
81 سالہ لیانگ زیفو اور 77 سالہ لی سویِنگ کی جب شادی ہوئی تو ان کی مالی حالت اتنی خراب تھی کہ وہ کرائے کے گھر کے اخراجات بھی برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک غار کا انتخاب کیا اور وہیں رہنے کا فیصلہ کیا۔ اس غار میں 3 خاندان پہلے ہی مقیم تھے لیکن وہ حالات بہتر ہوتے ہی یہاں سے چلے گئے مگر اس جوڑے نے یہیں سکونت اختیار کرلی۔
سوشل میڈیا پر ان کی دلچسپ کہانی کا چرچا ہوا تو کئی مقامی اداروں نے بوڑھے شوہر اور بیوی کو کسی دوسری جگہ رہائش کی پیشکش کی مگر انہوں نے انکار کردیا۔
جوڑے نے غار میں 3 بیڈ روم، ایک باورچی خانہ اور ایک بڑا کمرہ بنایا ہے۔ غار کی چھت کو انہوں نے ایک باغیچے میں بدل دیا ہے جہاں سے وہ ضروری سبزیاں حاصل کرتے ہیں اور سوروں کا باڑہ بنایا ہے جہاں سے وہ تازہ گوشت حاصل کرتے ہیں۔ اس کےعلاوہ غار میں صاف پانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا ہے جب کہ بڑی کوشش کے بعد وہ غار میں بجلی بھی لے آئے ہیں اور زندگی آسان بنادی ہے۔
ان کے مطابق یہ غار گرمیوں میں سرد اور سردیوں میں گرم رہتا ہے۔ تاہم ان کے 4 بچے بڑے ہوکر غار سے جاچکے ہیں اور اب وہ دوبارہ تنہا رہ گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بعض افراد نے ان کی صحت پر فکرمندی ظاہر کی ہے۔ کچھ نے کہا ہے کہ وہ غار میں رہ کر چینی شہروں کی تیز رفتار زندگی سے دور پرسکون انداز میں رہ رہے ہیں جو ان کا حق ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔