سعودی حکومت کیخلاف بل پر ویٹو امریکی کانگریس سے مسترد

اے ایف پی / مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 29 ستمبر 2016
9/11 حملوں کے متاثرین کو سعودیہ پر مقدمے کی اجازت مل جائے گی،سعودی حکومت پہلے ہی  اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کرنے کا اعلان کرچکی ہے. فوٹو؛ فائل

9/11 حملوں کے متاثرین کو سعودیہ پر مقدمے کی اجازت مل جائے گی،سعودی حکومت پہلے ہی  اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کرنے کا اعلان کرچکی ہے. فوٹو؛ فائل

واشنگٹن: امریکی کانگریس نے سعودی حکومت کیخلاف بل پر صدر اوباما کا ویٹو مسترد کر دیا، اس سے قبل امریکی سینیٹ نے بھی صدر اوباما کے ویٹو کو مستر د کردیا تھا۔

بل کے تحت نائن الیون حملوں میں مرنیوالوں کے لواحقین سعودی عرب کیخلاف معاوضے کیلیے مقدمہ درج کراسکیں گے۔ سعودی عرب پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر بل منظور ہوا تو سعودی عرب امریکا میں موجود اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کردے گا۔

گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں77 کے مقابلے میں348 ووٹوں سے اوباما کا ویٹو مسترد کیا گیا۔ قبل ازیں امریکی سینیٹ نے بھی غالب اکثریت کیساتھ صدر باراک اوباما کے متاثرین نائن الیون کو سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کی اجازت دینے والے بل کو ویٹو کرنے کے اقدام مسترد کر دیا تھا۔

نیواڈا سے ڈیموکریٹ سینیٹر ہیری ریڈ نے اس کی مخالفت کی جبکہ97 ارکان نے صدر باراک اوباما کے بل ویٹو کرنے کو مسترد کیا۔ صدر اوباما کے8 سالہ دور صدارت میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور یہ صدر اوباما کیلیے ایک دھچکا ہے جنھوں نے ’’جسٹس اگینسٹ اسپانسرز آف ٹیررازم ایکٹ ‘‘بل کیخلاف سخت لابنگ کی تھی۔

اوباما نے اپنے دور صدارت میں 12 بل ویٹو کیے اور اب سے پہلے کوئی بھی مسترد نہیں کیا گیا جو آخری دنوں میں صدر اوباما کی وائٹ ہاؤس پر کمزور ہوتی گرفت  ظاہر کرتا ہے۔ ان کے پیشرو جارج ڈبلیو بش نے بھی12ویٹو کیے تاہم ان میں سے4 کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے دلیل دی تھی کہ 9/11 بل خودمختار استثنیٰ کے اصول کو کمزور کریگا اور خود امریکا کیلیے قانونی مقدموں کی راہ کھل جائے گی۔ اے ایف پی کو ملنے والے صدر اوباما کے سینیٹ لیڈرز کو لکھے گئے خط میں انھوں نے کہا تھا کہ انھیں پختہ یقین ہے کہ اس بل پر عملدرآمد امریکی قومی مفادات کیلیے نقصاندہ ہو گا۔

انھوں نے اس کے تباہ کن اثرات سے بھی سینیٹرز کو متنبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل امریکیوں کو دہشتگر حملوں سے بچائے گا اور نہ ہی اس قسم کے حملوں کے جواب دینے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ ایک سب سے زیادہ شرمناک بات ہے جو غالباً امریکی سینیٹ نے 1983ء کے بعد کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔