مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پروزیراعظم عالمی رہنماؤں کواعتماد میں لیں گے

عامر خان  ہفتہ 1 اکتوبر 2016
جلد  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکا، چین اور دیگر سربراہان سے رابطوں کا فیصلہ۔ فوٹو: فائل

جلد  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکا، چین اور دیگر سربراہان سے رابطوں کا فیصلہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کی جانب سے سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم جلد اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکا چین اوردیگر ممالک کے سربراہان سے رابطے کریں گے اور عالمی برادری پر زور دیں گے وہ بھارت کو پاکستان کے خلاف سازشوں سے  روکیں۔ اگر بھارت نے پاکستان پر ممکنہ طور پر سرجیکل اسٹرائیک یا حملہ کرنے کی کوشش کی توپاکستان اپنے دفاع کے لیے تمام جنگی وسائل استعمال کرے گا اورخطے میں امن کے خرابی کاذمے دار بھارت ہوگا۔

پاکستان اقوام عالم کے تمام ممالک کو سفارتی رابطوں میں پیغام دے گا کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کا حل کا مذاکرات سے چاہتا ہے ۔امن و مسائل کے حل کیلیے کسی بھی عالمی سطح پر برابری کی بنیاد پرمذاکرات کیلیے تیار ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بھارت جنگی جنون  اور مقبوصہ کشمیرکی صورتحال پر عسکری وحکومتی قیادت سے تفصیلی مشاورت کی ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان نے موجودہ صورتحال پر اقوام عالم کو آگاہ کرنے کیلیے اسلام آباد میں عالمی سطح کی ’’امن کانفرنس‘‘ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کانفرنس کا مقصد عالمی امن میں پاکستان کا کردار ہوگا۔کانفرنس کاانعقاد وزارت خارجہ کرے گی۔ اس کانفرنس میں تمام ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ کومدعوکیاجائے گا۔کانفرنس کی تاریخ کا حتمی تعین اقوام عالم کے ممالک کی حکومتوں سے رابطوں اور وزیراعظم کی منظوری سے کیا جائے گا۔اس کانفرنس سے پاکستان اقوام عالم پر زور دے گا کہ وہ بھارت کو عالمی قوانین کا پاپند بنانے، مقبوصہ کشمیر میں بھارتی جارحیت بند کرانے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اپنا سفارتی کردار ادا کریں۔

کانفرنس کے انعقاد کیلیے جلد حکمت عملی کو مرتب کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ممالک کی حکومتی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کرکے ان کو پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں اور مقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں اور ان پر زور دیں کہ وہ اس صورتحال میں اپنے سفارتی ذرائع استعمال کریں اور بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ خطے  کے امن کو تباہ کرنے سے باز رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔