کیل مہاسے آپ کی جلد کو جوان رکھتے ہیں، جدید تحقیق

ویب ڈیسک  پير 3 اکتوبر 2016
لڑکیوں اور خواتین کو چاہئے کہ وہ چہرے پر کیلوں اور مہاسوں سے پریشان نہ ہوں کیونکہ ان کا بہت فائدہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

لڑکیوں اور خواتین کو چاہئے کہ وہ چہرے پر کیلوں اور مہاسوں سے پریشان نہ ہوں کیونکہ ان کا بہت فائدہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

لندن: خواتین کو چاہئے کہ اب وہ کیلیں اور مہاسے ختم کرنے کےلئے طرح طرح کی کریمیں اور لوشن استعمال کرنا چھوڑ دیں کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانی میں چہرے پر مہاسوں کی وجہ سے ان پر بڑھاپے یعنی عمر رسیدگی کے اثرات بہت کم واقع ہوتے ہیں۔

کنگز کالج لندن کی سیمون ربیرو اور ان کے ساتھیوں نے مجموعی طور پر 1,439 جڑواں خواتین پر کئے گئے دو الگ الگ مطالعات میں دریافت کیا ہے کہ وہ لڑکیاں جن کے چہروں پر نوبلوغت یا نوجوانی کے زمانے میں مہاسے نمودار ہوجاتے ہیں، ان پر آئندہ عمر میں بڑھاپے کے اثرات بھی بہت کم پڑتے ہیں۔

تحقیقی مجلے ’’جرنل آف انویسٹی گیٹیو ڈرمیٹالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، عمر رسیدگی سے حفاظت صرف ظاہری نہیں ہوتی بلکہ اندرونی یعنی خلوی سطح پر عمل میں آتی ہے۔

قدرے تکنیکی اور سائنسی زبان استعمال کی جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ نو بلوغت/ نوجوانی میں جن لڑکیوں کے چہروں پر مہاسے ہوتے ہیں، ان میں خاصی عمر گزرنے کے بعد بھی ’’ٹیلومرز‘‘ (telomeres) کی لمبائی زیادہ رہتی ہے۔

ٹیلومر کیا ہیں؟

کسی بھی جاندار کا تمام ڈی این اے ’’کروموسومز‘‘ (chromosomes) کہلانے والی لمبی لمبی سالماتی زنجیروں کی شکل میں پیچ در پیچ لپٹا ہوتا ہے جبکہ یہ کروموسوم بذاتِ خود جوڑوں (pairs) کی شکل میں ہوتے ہیں۔ انسان میں کُل 46 کروموسوم ہوتے ہیں جو 23 جوڑوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ نطفے اور بیضے کے خلیوں میں 46 کی جگہ 23 کروموسوم (بغیر جوڑوں کے) ہوتے ہیں جبکہ خون کے سرخ خلیات (Red Blood Cells) میں کروموسوم نہیں ہوتے۔ انہیں چھوڑ کر انسان کے باقی ہر جسمانی خلئے (body cell) میں کروموسوم کے مکمل جوڑے موجود ہوتے ہیں۔

ہر کروموسوم کے دونوں سروں پر نیوکلیوٹائیڈ سالمات کی اضافی تہہ بھی چڑھی ہوتی ہے جنہیں ’’ٹیلومرز‘‘ کہا جاتا ہے اور ٹیلومرز کا کام کروموسومز کو ایک دوسرے میں ضم ہونے سے بچانے کے علاوہ ہر کروموسوم کی حفاظت کرنا بھی ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے انہیں کروموسومز کے ’’ڈھکنے‘‘ (caps) بھی کہا جاتا ہے۔

پیدائش کے وقت ہر ٹیلومر کم و بیش 11,000 نیوکلیوٹائیڈ سالمات پر مشتمل ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ویسے ویسے (ہر بار خلئے کے تقسیم ہونے پر) ٹیلومر کی لمبائی یعنی نیوکلیوٹائیڈ سالمات کی تعداد میں کچھ کمی واقع ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ جب انسان بڑھاپے کی منزل پر پہنچتا ہے تو ٹیلومرز میں صرف 2,000 یا اس سے بھی کم نیوکلیوٹائیڈز باقی رہ جاتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عمر رسیدگی (بڑھاپے) کے اثرات رونما ہونے میں ٹیلومرز کا کردار خصوصی اہمیت رکھتا ہے، طبعی طور پر عمر کتنی بھی ہو لیکن اگر ٹیلومرز کی لمبائی کم ہوگی تو حیاتیاتی طور پر (biologically) بڑھاپے کے اثرات زیادہ نمایاں ہوں گے۔ اس کے برعکس ٹیلومرز کی زیادہ لمبائی کا مطلب ’’نوجوانی‘‘ سمجھا جاتا ہے۔

مختلف مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ موٹاپے اور تمباکو نوشی جیسی بری عادات کی بناء پر ٹیلومرز کے چھوٹے ہونے کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے نسبتاً کم عمری ہی میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور امراضِ قلب وغیرہ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

البتہ وہ لوگ جن میں ’’ٹیلومریز‘‘ (telomerase) کہلانے والا قدرتی خامرہ (اینزائم) زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے، ان پر عمر رسیدگی کے اثرات کم پڑتے ہیں کیونکہ خلوی تقسیم کے بعد ٹیلومرز کی لمبائی دوبارہ بحال کرنا اسی خامرے کی ذمہ داری ہے۔

سدا بہار جوانی

برطانیہ کی ’’نیشنل ہیلتھ سروس‘‘ کے مطابق ماہرین کئی سال سے یہ تو جانتے ہیں کہ ابتدائی عمر میں جن لوگوں کے چہرے پر کیلیں اور مہاسے ہوتے ہیں، ان پر عمر رسیدگی کے اثرات کم پڑتے ہیں لیکن اب تک اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی تھی۔

کنگز کالج لندن میں کی گئی مذکورہ تحقیق سے پہلی بار پتا چلا ہے کہ کم عمری میں چہرے پر کیلوں اور مہاسوں کی وجہ سے ٹیلومرز کے مختصر ہونے کا عمل بھی آہستہ ہوجاتا ہے جو عمر رسیدگی کو بھی سست رفتار بنادیتا ہے۔ اس مطالعے میں شریک تمام رضاکار خواتین اور لڑکیوں سے حاصل کردہ، خون کے سفید خلیات (White Blood Cells) میں موجود کروموسومز کا تجزیہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ وہ خواتین/ لڑکیاں جنہیں نوبلوغت یا نوجوانی میں چہرے پر کیلوں اور مہاسوں کی شکایت رہی تھی وہ ادھیڑ عمری میں اپنی اصل عمر سے زیادہ جوان ہی نہیں دکھائی دے رہی تھیں بلکہ ان میں ٹیلومرز کی لمبائی بھی ایسی عورتوں/ لڑکیوں کے مقابلے میں اوسطاً 250 نیوکلیوٹائیڈز جتنی زیادہ تھی جن کے چہروں پر کبھی کیلیں یا مہاسے نہیں ہوئے تھے۔

سیمون ربیرو نے خبردار کیا ہے کہ نوجوان لڑکیاں یہ جاننے کے بعد اپنے چہروں کو کیلوں اور مہاسوں سے آلودہ کرنے کی کوشش ہر گز نہ کریں کیونکہ ابھی یہ مطالعہ ادھورا ہے۔ ابھی صرف کیلوں/ مہاسوں اور عمر رسیدگی کے درمیان تعلق ثابت ہوا ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے اور یہ کہ کیلیں/ مہاسے ہونے سے ٹیلومریز کے اخراج میں بھی اضافہ ہوتا ہے یا پھر عمر رسیدگی کو سست رفتار بنانے والی چیز کوئی اور ہے۔

تو جب تک کوئی حتمی خبر نہیں آجاتی، کیلیں اور مہاسے نہ ہونے پر صبر کیجئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔