ایف بی آر نے ساڑھے 19 کروڑ کا پروکیورمنٹ پلان پیش کردیا

ارشاد انصاری  جمعرات 6 اکتوبر 2016
آئی ٹی آلات 16 لاکھ94 ہزار، سافٹ ویئر 22 لاکھ، ہارڈ ویئر2کروڑ40 لاکھ روپے اور مشینری و آلات کی مرمت پر 30 لاکھ 25 ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

آئی ٹی آلات 16 لاکھ94 ہزار، سافٹ ویئر 22 لاکھ، ہارڈ ویئر2کروڑ40 لاکھ روپے اور مشینری و آلات کی مرمت پر 30 لاکھ 25 ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد:  

فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے دوران ساڑھے19کروڑ روپے سے زائد رقم انٹرٹینمنٹ و تحائف سمیت، فرنیچر، پلانٹ، مشینری، اسٹیشنری اور ہارڈ ویئرز و دیگر آلات کی خریداری پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے لیے سالانہ پروکیورمنٹ پلان 2016-17 جاری کردیا ہے جو پبلک پروکیورمنٹ رولز2004 کے تحت تیار کیا گیا ہے، تمام پروکیورمنٹ پیپرا رولز کے تحت ہوگی، پلان کے تحت 30 جون 2017 تک فرنیچر، سافٹ ویئر ہارڈ ویئر و دیگر آلات، انٹرٹینمنٹ اور تحائف و دیگر خریداریوں کی مد میں 19کروڑ56 لاکھ76 ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے۔

30جون 2017 تک ضرورت کی بنیاد پر اوپن ٹینڈر اور کوٹیشن کے ذریعے انٹرٹینمنٹ اور تحائف کی مد میں 2کروڑ 20 لاکھ روپے کی خریداری کی جائیگی جبکہ باغ(گارڈن) کی مینٹی نینس پر 10 لاکھ روپے، آفس بلڈنگ کی مرمت کی مد میں 1کروڑ20 لاکھ روپے، آئی ٹی آلات 16 لاکھ94 ہزار، سافٹ ویئر 22 لاکھ، ہارڈ ویئر2کروڑ40 لاکھ روپے، فرنیچر و فکسچر18 لاکھ 15 ہزار روپے اور مشینری و آلات کی مرمت پر 30 لاکھ 25 ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ 40لاکھ روپے مالیت کا نیا فرنیچر و فکسچر خریدا جائے گا، 36لاکھ 30 ہزار روپے مالت کی پلانٹ ومشینری، 18 لاکھ 15ہزار روپے کے آئی ٹی آلات، 18 لاکھ 15 ہزار روپے مالیت کا سافٹ ویئر اور9کروڑ روپے مالیت کا ہارڈ ویئر خریدا جائے گا جبکہ48 لاکھ 40 ہزار روپے نشرواشاعت پر خرچ ہوں گے۔

دستاویز کے مطابق ایف بی آر رواں مالی سال کے دوران 85 لاکھ 80 ہزار روپے کی آفس اسٹیشنری، 61 لاکھ23ہزار روپے کی کمپیوٹر اسٹیشنری، 8 لاکھ 47 ہزار روپے کے یونیفارم اور دیگر حفاظتی سامان خریدے گا، اس کے علاوہ دیگر اسٹورز کی لاگت کی مد میں 47 لاکھ92 ہزار روپے کی خریداری کی جائے گی جبکہ 16لاکھ روپے متفرق اشیا کی مد میں خرچ کیے جائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔