- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
وزیراعظم ملک کو سفارتی تنہائی کی جانب لے جارہے ہیں، پرویز مشرف
دبئی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو سفارتی تنہائی کی جانب لے جارہے ہیں جب کہ سول ملٹری تعلقات میں بھی کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں میزبان جاوید چوہدری سے بات کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جب تک ملک کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے اس وقت تک بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو موثر انداز سے نہیں اٹھایا جاسکتا، افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں وزیرخارجہ موجود نہیں جب کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو سفارتی تنہائی کی جانب لے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1999 میں سول ملٹری تعلقات اچھے تھے تاہم اس وقت سول ملٹری تعلقات کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں جس کی وجہ ناقص طرز حکمرانی کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے کیوں کہ آرمی صرف پاکستان کا بھلا چاہتی ہے اور آرمی میں رہ کر وہاں سے حالات زیادہ بہتر دکھائی دیتے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ملٹری اس وقت نوازشریف سے خوش دکھائی نہیں دے رہی کیوں کہ پاکستان کے حالات اس وقت اچھے نہیں ہیں، عوام بدحالی کا شکار ہے اس لیے آرمی بھی خوش نہیں ہوگی، جب حکومت پر کرپشن کے الزامات ہوں اور ملک کے مفاد میں غلط فیصلوں کے علاوہ منفی باتیں ہورہی ہوں تو سب کو لگتا ہے آرمی حکومت کے خلاف ہے لیکن آرمی صرف پاکستان کے ساتھ ہے وہ ہمیشہ پاکستان کا بھلا چاہتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کی خبر جس شخص نے لیک کی اسے پکڑنا چاہیے، صحافی کا کام ہی خبر دینا ہوتا ہے لیکن اس خبر سے فوج ، حکومت اور سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا کیوں کہ سول اور ملٹری مل کر ہی ملک چلاتی ہے۔
ایک اور سوال پر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو مدت ملازمت میں توسیع ملنی چاہیے اور انہیں وہ تسلیم بھی کرنی چاہیے، ایسا نہیں کہ آرمی میں اور قابل افسران نہیں لیکن اس وقت تسلسل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ وہ اس وقت بہت مقبول ہیں، ان سے لوگوں کو بہت امیدیں وابستہ ہیں اور یہ فیصلہ پاکستان کے حق میں ہوگا جب کہ مجھے لگتا ہے نوازشریف انہیں ذاتی وجوہات کی بنا پر توسیع نہیں دیں گے تاہم نئے آرمی چیف کا انتخاب وزیراعظم کی صوابدید ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اڑی جیسے واقعات مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ردعمل ہیں، پاکستان بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کا بھرپورجواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ لائن آف کنٹرول پرموجود جوان چوکس ہیں جو بھارت کو ایل اوسی عبور نہیں کرنے دیں گے، پاک فوج دنیا کی بہترین فوج ہے جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان کے دھرنوں سے حکومت جانے والی نہیں اس کے لئے انہیں دھرنوں سے آگے کا پلان کرنا ہوگا جب کہ نواز شریف 2018 تک حکومت میں دکھائی دے رہے ہیں، پیپلزپارٹی نواز شریف کا احتساب نہیں چاہتی، اگر نواز شریف کا احتساب ہوا تو اگلی باری ان کی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔