یورپی خلائی جہازنے مریخ پر اترنے کے بعد کوئی سگنل نہیں بھیجا

ویب ڈیسک  بدھ 19 اکتوبر 2016
ایکسو مارس گیس آربٹر اور مریخ کی ایک تصویر۔ فوٹو: بشکریہ ای ایس اے

ایکسو مارس گیس آربٹر اور مریخ کی ایک تصویر۔ فوٹو: بشکریہ ای ایس اے

برلن: یورپی خلائی تنظیم ( ای ایس اے) اور روس کی جانب سے تیار کردہ مشترکہ خلائی جہاز شیاپریلی ایکسو مارس گیس آربٹر کے اہم حصے شیاپریلی لینڈر نے مریخ پر اترنے کے بعد کوئی سگنل نہیں دیا ہے۔ 

اسے اٹلی ، روس اور ای ایس اے نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اسے اپنے منصوبے کے تحت 19 اکتوبر کو کسی وقت مریخ پراترنا تھا۔  ایکسومارس ٹریس گیس آربٹر کے اہم مشن میں مریخ پر میتھین اور دیگر گیسوں کی شناخت کرنا ہے جو حیات کے لیے لازمی ہوتی ہیں۔

600 کلوگرام وزنی خلائی جہاز 14 مارچ 2016 کو مریخ کی جانب بھیجا گیا تھا۔ اس منصوبے کا پورا نام ’’ایکسومارس گیس آربٹر‘‘ ہے اور اس کا اہم حصہ مریخ پر تحقیق کرنے والے ایک سائنسداں شیاپریلی کے نام پر رکھا گیا ہے جسے مریخ پر اترنا تھا۔ شیاپریلی لینڈر اپنے آربٹر سے علیحدہ ہوچکا تھا اور مریخ  پر ترچھے مدار میں چکر کاٹتا ہوا دھیرے دھیرے اس کی سطح پر اترتا رہا اور اترتے وقت اپنے پیراشوٹ بھی کھولے یہ سب کچھ درست انداز میں ہوگیا مگر اب تک اس جہاز نے اپنی خیریت کا سگنل نہیں بھیجا ہے اور خدشہ ہے کہ شائد اترنے کے بعد یہ تباہ یا ناکارہ ہوگیا ہے۔ ماہرین کے مطابق مریخی فضا سے اس کی سطح پر جانے کے سگنل تو موصول ہوئے مگر اس کے بعد اس نے کوئی سگنل نہیں بھیجا۔

7.8 فٹ طویل طشتری نما یہ لینڈر مریخی خطِ استوا مریخ کے جس محفوظ مقام پر اترااسے ’’میریڈیانا پلینم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ 19 اکتوبر کو پاکستانی وقت کے مطابق شام 8 سے 9  بجے سے مریخ پر اترنا تھا اور ای ایس اے کی ویب سائٹ پر اسے براہِ راست نشر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس میں میتھین گیس سب سے اہم ہے جو خاص بیکٹیریا سے اٹھتی ہے اور ان کی موجودگی زندگی کی علامت ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔