- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
دس سالوں میں پاکستانی اسکالرز کے بین الاقوامی ریسرچ پیپرز میں 4 گنا اضافہ
لندن: بین الاقوامی خبررساں کمپنی تھامسن رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں پاکستان سے شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات ( ریسرچ پیپرز) میں 4 گنا اضافہ ہوا جو ایک حیرت انگیز اور خوشگوار پیش رفت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلحاظ فی صد یہ پیش رفت تمام برکس ممالک سے زیادہ ہے جن میں چین، بھارت، برازیل اور روس شامل ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی سائنسی تحقیقی برادری کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ایک وسیع پس منظر میں پاکستان کی تحقیقی کاوشیں ماند نہیں ہوئی ہیں۔
سال 2006 میں پاکستانی اسکالرز اور ماہرین کے صرف 2 ہزار ریسرچ پیپزر چھپے تھے لیکن 2015 میں یہ شرح 9 ہزار سے بھی بڑھ گئی جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اس دوران اعلیٰ پیمانے کے حوالہ جاتی (سائٹیڈ) پیپرز کی تعداد جو 2006 میں 9 تھی وہ 2015 میں 98 تک ہوگئی ہے۔ اعلیٰ حوالہ جاتی تحقیقی مقالہ جات کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت ایک اہم سنگِ میل ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ تحقیقی مقالوں کی اشاعت ایک حد تک کسی بھی ملک میں سائنسی تحقیق اور ترقی کو ظاہر کرتی ہے تاہم اس کے دیگر اشاریے بھی ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان سے انجینیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والے مقالات قدرے معیاری ہیں۔ تاہم نیچرل سائنسز میں بھی واضح بڑھوتری کا رحجان دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان سے شائع ہونے والے اسکالرز کے کام کو دیگر برکس ممالک کے ماہرین کے مقابلے میں زیادہ حوالے دیئے جاتے ہیں جو شاید ان کے کام کی اہمیت کو ثابت کرتے ہیں۔
رائٹرز کی مکمل رپورٹ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔