پنجاب کے مختلف محکموں میں ایک برس کے دوران اربوں روپے کی مالی بےضابطگیاں

ویب ڈیسک  جمعـء 21 اکتوبر 2016
آڈیٹرجنرل نے تمام معاملات شعبہ جاتی کمیٹی کوبھجوا کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی فوٹو: فائل

آڈیٹرجنرل نے تمام معاملات شعبہ جاتی کمیٹی کوبھجوا کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی فوٹو: فائل

 لاہور: مالی سال برائے 16-2015 کے دوران پنجاب کے کئی محکموں میں اربوں روپے کی مالی ضابطگیوں اور صوبائی خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق مالی سال برائے 16-2015 کی آڈٹ رپورٹ میں پنجاب کے کئی محکموں میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، یہ مالی بے ضابگیاں ترقیاتی منصوبوں اورخلاف ضابطہ تقرریوں اورغیر قانونی طورپرادائیگیوں میں کی گئی ہیں اوران کی وجہ سے صوبائی خزانے کواربوں روپے کا نقصان ہوا، آڈیٹرجنرل نے تمام معاملات شعبہ جاتی کمیٹی کوبھجوا کرذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2016-2015 کے دوران سب سے زیادہ مالی بے ضابطگیاں پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی میں ہوئی ہے۔ پی ایل ڈی آشیانہ ہاوسنگ اسکیم فیصل آباد اورساہیوال کو زمین ٹرانسفرنہ کرنے سے 49 کروڑ40 لاکھ ، محکمہ خزانہ کے احکامات کے باوجود ساہیوال میں آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کی تیاری میں 97 لاکھ روپے، قائداعظم آشیانہ اسکیم میں غیرقانونی طورپربجلی کے بلوں کی مد میں 48 لاکھ ، پی ایل ڈی سی کی منظوری کے بغیر کنٹریکٹرکی جانب سے سب کنٹریکٹرکوکام دینے سے 31 کروڑ، آشیانہ ہاوسنگ اسکیم فیصل آباد میں 38 گھروں کے ڈیزائن میں تبدیلی سے ایک کروڑ10 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرگودھا اورجہلم میں 16 ماڈل ہاؤسزکی تعمیر کا ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کودیا ہی نہیں گیا بلکہ ایک کروڑ9 لاکھ روپے ملین کے جعلی بل دے دیئے۔ اس کے علاوہ غیرقانونی طورپرقانونی مشیرکی تقرری سے 22 لاکھ، اشتہارات کے بغیرعملے کی بھرتی سے 68 لاکھ، روپے کانقصان ہوا۔ اٹاری سروپہ میں 2 ہزار700 گھروں کی بروقت تعمیرنہ کرنے پر ٹھیکیدار سے 30 کروڑ9 لاکھ روپے کاجرمانہ وصول نہیں کیاگیا۔ اس کے علاوہ سیکورٹی کمپنی کوبے ضابطہ ادائیگی کرنے سے 31 لاکھ ، اشتہارات کے بغیر مارکیٹنگ کمپنیوں کو ادائیگی کرنے سے 20 لاکھ اور چارٹر اکاونٹنٹ کی غیر قانونی تقرری پنجاب کو ایک کروڑ روپے کانقصان ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔