بھارتی سپریم کورٹ نے کرکٹ بورڈ کو فنڈز جاری کرنے سے روک دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 21 اکتوبر 2016
بھارتی سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی حکام سے 3 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ فوٹو: فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی حکام سے 3 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ فوٹو: فائل

نئی دلی: سپریم کورٹ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو لودھا کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریاستی کرکٹ بورڈز کو فنڈز کی فراہمی فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے لودھا کمیشن پر عمل درآمد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بی سی سی آئی کی جانب سے ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو فنڈز کی فراہمی فوری طور پر روکنے کا حکم جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو فنڈز کی فراہمی لودھا کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ سفارشات پر عمل درآمد کے بعد ہی کی جا سکتی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: لودھا کمیٹی سفارشات، بھارتی بورڈ حکام کی نیندیں اڑگئیں

سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر اور سیکرٹری اجے شرک کو حکم دیا  کہ 3 دسمبر تک حلف نامہ جمع کرائیں جس میں بتایا جائے کہ عدالت نے لودھا پینل کی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے 18 جولائی کو جو فیصلہ دیا تھا اس پر کس حد تک عمل درآمد کیا گیا اور اس پر مزید کتنا وقت لگے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: لودھا کمیشن معاملے پر آئی سی سی کا بھارتی بورڈ کی مدد سے انکار

عدالت نے لودھا پینل کو حکم دیا کہ ایک آزاد آڈیٹر کے ذریعے بی سی سی آئی کے مالیاتی اکاؤنٹس اور کرکٹ بورڈ کی جانب سے دیئے گئے بڑے کنٹریکٹس کی جانچ پڑتال کرائی جائے اور اس کی ایک نقل آئی سی سی کے صدر ششانک منوہر کو بھی ارسال کی جائے۔ اس کے علاوہ انوراگ ٹھاکر کو ذاتی طور پر لودھا پینل کے روبرو پیش ہو کر سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے وضاحت کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی کی جانب سے لودھا پینل کی سفارشات پر عمل درآمد کیس کا فیصلہ 17 اکتوبر کو محفوظ کیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر اور جنرل منیجر کرکٹ آپریشنز رتناکر شیٹھی کو حکم دیا تھا کہ ان الزامات کی وضاحت کی جائے کہ بی سی سی آئی حکام کی جانب سے آئی سی سی کے سی ای او ڈیو رچرڈسن کو کہا گیا کہ ایک لیٹر جاری کیا جائے جس میں کہا جائے کہ لودھا پینل کی سفارشات حکومتی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔