پاکستانی کرکٹرز کو پھنسانے والے برطانوی صحافی مظہرمحمود کو قید کی سزا

ویب ڈیسک  جمعـء 21 اکتوبر 2016
ملزم مظہرمحمود کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں 15 ماہ قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔ فوٹو: فائل

ملزم مظہرمحمود کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں 15 ماہ قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔ فوٹو: فائل

لندن: اسپاٹ فکسنگ کیس میں پاکستانی کرکٹرز کو پھنسانے والے برطانوی صحافی مظہر محمود کو عدالت نے 15 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق مظہر محمود نے گلوکارہ اور رئیلٹی شو کی سابق جج تولیسا کے خلاف منشیات اسمگلنگ کی خبر شائع کی تھی اور جب معاملہ عدالت میں لایا گیا تو وہ گلوکارہ کے خلاف ثبوت دینے میں ناکام رہے۔ عدالت نے مقدمے کی طویل سماعت کے بعد ملزم مظہر محمود کو عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں 15 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے مقدمے میں فریق گلوکارہ تولیسا کو 30 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ان کے موکل نے ماضی میں کئی پیشہ ور جرائم پیشہ افراد سے متعلق خبریں شائع کیں اور مفاد عامہ کے کئی موضوعات پر خبریں دیں اس لئے ان کے سزا پر نظرثانی کی جائے۔ ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر مظہر محمود کو سزا دی گئی تو ان کا مستقبل خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہے اور ان کا مستقبل ختم بھی ہوسکتا ہے۔

سماعت کے دوران جج گیراڈ گورڈن نے ریمارکس دیئے کہ ملزم مظہر محمود نے ماضی میں بہت اچھے کام کئے لیکن  انہوں نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے معزز افراد پر کیچڑ اچھالا اورعدالت کو گمراہ کیا جو قانونی جرم ہے۔

عدالت کی جانب سے ملزم مظہر محمود کو سزا ملنے کے بعد “نیوز یوکے” کے ترجمان نے اعلان کیا کہ انہیں فوری طور پر نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے کہ جب کہ مظہر محمود “دی سن”، اور “دی ٹائمز” کے لئے فری لانس کام کرتے ہیں تاہم عدالت سے سزا پانے کے بعد دونوں اداروں نے ان سے اعلان لاتعلقی کردیا ہے۔

واضح رہے کہ مظہر محمود اپنی خفیہ رپورٹنگ کی وجہ سے جعلی شیخ کے نام سے شہرت رکھتے ہیں جب کہ 2010 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر مظہر محمود نے قومی ٹیم کے اس وقت کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بولر محمد آصف اور محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں پھنسایا تھا جس کے بعد اسکینڈل منظرعام  پر آنے کے بعد تینوں کھلاڑیوں پر 5 سال کے لئے کرکٹر کے دروازے بند ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔