- 16 سال قبل اسلام آباد سے اغوا ہونے والی لڑکی بازیاب
- عدت کیس؛ خاور مانیکا کے وکیل دلائل دینے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟ عدالت
- مبینہ دھاندلی؛ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی 3 نشستوں کے نتائج کو چیلنج کردیا
- کراچی میں 17 اور 18 اپریل کو موسلادھار بارش کی پیشگوئی
- پختونخوا؛ جے یو آئی کو مخصوص نشست دینے کیخلاف ن لیگ کا عدالت سے رجوع
- پنجاب میں تندور مالکان کا حکومتی ریٹس پر روٹی دینے سے انکار
- کوئٹہ: بلوچستان میں موسلادھار بارشیں جاری ، اسکول مزید 2 دن بند
- پولیس اہلکار کے تشدد کا شکار خاتون کو ٹرین سے دھکا دے کر قتل کرنے کا انکشاف
- رمضان میں عبادات کا بعد از عید عملی اطلاق
- افغانستان میں بڑھتے معاشی اور سکیورٹی مسائل کے باعث طالبان میں اختلافات
- ڈچ کوچ رولنٹ اولٹمنز پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ مقرر
- بجلی بلوں میں زائد یونٹ ڈالنے والا واپڈا ملازم ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
- عید پر سیاحوں کی خیبرپختونخوا آمد میں 5 گنا اضافہ
- بچے کو کچلنے والی مرسیڈیز کار پی پی پی ایم پی اے فاروق اعوان کے فارم سے برآمد
- چھوٹے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا درست اقدام، معاشی فائدہ ہوگا!!
- ’’بچوں‘‘ کے خلاف ’’بچوں‘‘ کو کھلاتے
- امریکا نے فوجی کارروائی کی تو رد عمل دیں گے، ایران
- ایران کا اسرائیل پرحملہ، سلامتی کونسل کا اجلاس بغیرنتیجے کے ملتوی
- دوسرے شخص کا شناختی کارڈ 35 سال تک استعمال کرنے والا شہری گرفتار
- کیا خلابازوں کو بھی سر میں درد ہوتا ہے؟
آپریشن کے بغیر گردے کی پتھری سے نجات کا انوکھا طریقہ دریافت
کیلیفورنیا: اگر آپ کے گردے میں چھوٹی پتھریاں ہیں تو رولر کوسٹر کی سواری کیجئے؛ یہ پتھریاں ایک ایک کرکے خود بخود نکل جائیں گی۔
یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں امراضِ گردہ کے ماہر، ڈاکٹر ڈیوڈ وارٹنگر کی تازہ دریافت ہے جس کی تفصیلات گزشتہ دنوں انہوں نے ’’جرنل آف دی امریکن آسٹیوپیتھک ایسوسی ایشن‘‘ میں شائع کروائی ہیں۔ البتہ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ طریقہ گردے کی صرف چھوٹی پتھریوں کے علاج ہی میں مؤثر ہے اور اسے گردے کی بڑی پتھریوں کےلئے ہرگز نہ آزمایا جائے۔ علاوہ ازیں اگر آپ بلڈ پریشر یا دل کے مریض ہیں تب بھی آپ کو یہ طریقہ آزمانے سے باز رہنا چاہئے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ درمیانی شدت (اوسط رفتار) والی رولر کوسٹر پر دس سے بیس مرتبہ سواری کرنے کے نتیجے میں گردے کی چھوٹی پتھریاں خارج کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
بتاتے چلیں کہ ’’رولر کوسٹر‘‘ چکردار پٹریوں کی شکل والے جھولے ہوتے ہیں جن پر ریل گاڑی کے ڈبوں جیسی، پہیوں والی نشستیں ہوتی ہیں۔ لوگوں کے بیٹھ جانے کے بعد یہ ڈبے تیزی سے چکر دار پٹریوں پر چلنا شروع کردیتے ہیں جس میں مزا تو آتا ہے لیکن پیچ در پیچ پٹریوں پر بار بار چکر کھانے کی وجہ سے جسم پر دباؤ بھی بہت زیادہ پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں کو رولر کوسٹر پر بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔
وارٹنگر کا کہنا ہے کہ رولر کوسٹر کی سواری سے گردوں کی پتھری خارج ہونے والی بات انہیں اپنے ایک مریض سے پتا چلی جس کی تصدیق کےلئے وہ سلیکون (silicone) سے بنے ہوئے گردے کا ماڈل لے کر خود ہی رولر کوسٹر پر سوار ہوگئے۔ اس میں بھی تین چھوٹی مصنوعی پتھریاں رکھی گئی تھیں جیسے کسی اصلی اور قدرتی گردے میں ہوتی ہیں۔
ایک ہی رولر کوسٹر میں بیس مرتبہ سواری کرنے کے بعد ثابت ہوگیا کہ ان کے مریض کا خیال درست تھا کیونکہ گردے کے ماڈل سے وہ پتھریاں ایک ایک کرکے خارج ہوگئی تھیں۔
اس کے باوجود وارٹنگر صاحب نے خبردار کیا ہے کہ اس تدبیر کو صرف وہی لوگ آزمائیں جو اوّل تو بلڈ پریشر یا دل کے مریض نہ ہوں؛ اور دوسرے یہ کہ انہیں گردے میں چھوٹی پتھریوں کی شکایت ہو۔ بڑی پتھریوں کےلئے یہ طریقہ کسی طور پر مناسب نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔