2 نومبر کو اسلام آباد کے بجائے تحریک انصاف کی سیاست بند ہوجائے گی، احسن اقبال

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 اکتوبر 2016
جمہوری نظام میں تبدیلی بلٹ سے نہیں بیلٹ سے لائی جاتی ہے جمہوریت پر یقین رکھنے والے پارلیمنٹ میں آئیں، احسن اقبال : فوٹو: فائل

جمہوری نظام میں تبدیلی بلٹ سے نہیں بیلٹ سے لائی جاتی ہے جمہوریت پر یقین رکھنے والے پارلیمنٹ میں آئیں، احسن اقبال : فوٹو: فائل

لاہور: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھونس ، دھمکی ، ڈنڈے اور گولی سے ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے اور 2 نومبر کو اسلام آباد نہیں تحریک انصاف کی سیاست بند ہوجائے گی۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں اتحاد اور امید کی ضرورت ہے، دشمن سرحدوں پر ہے ، ایسی صورت حال میں ملک کے اندر کشمکش ملک کو کمزور کرسکتی ہے۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ کی آزادی کے لئے تحریک چلائی تھی، وزیراعظم نوازشریف آئین ، قانون اور اداروں کا احترام کرتے ہیں اور پاناما لیکس کے حوالے سے ہر سوال کا جواب دینے کو تیار ہیں وہ پہلے بھی عدالت میں پیش ہوئے اور آئندہ بھی پیش ہوں گے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں، صرف الزام کی بنیاد پر کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا، فیصلہ عدالت کے ہاتھ میں ہے جرم ثابت ہوگیا تو حکومت کو سزا ہوجائے گی لیکن ابھی تک عدالت نے مقدمہ سنا نہیں اورعمران خان نے فیصلہ سنادیا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان مسلم لیگ (ن) کے بہت بڑے ہمدرد اور بہت بڑے دشمن ہیں ان کے طرز سیاست سے ہمیں مزید کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں، وہ جہاں بھی حکومت مخالف تقریر کرتے ہیں( ن) لیگ کو جیت مل جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھونس ، دھمکی ، ڈنڈے اور گولی سے ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے پاکستان کے عوام کو حکومت پر اعتماد ہے عوام وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیں گے اور 2 نومبر کو اسلام آباد نہیں تحریک انصاف کی سیاست بند ہوجائے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں تبدیلی بلٹ سے نہیں بیلٹ سے لائی جاتی ہے، جمہوریت پر یقین رکھنے والے پارلیمنٹ میں آئیں، ہم تمام سازشوں کو ناکام بنا کر پاکستان کو کامیابی کی منزل کی جانب گامزن کریں گے اور  2018 کے عام انتخابات میں کارگردگی کی بنیاد پر 2 تہائی اکثریت حاصل کریں گے۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔