چین کا پاکستان کو 8 جدید آبدوزیں فروخت کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 اکتوبر 2016
پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت کا معاہدہ اپریل 2016 میں وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین میں طے پایا تھا۔ فوٹو؛ فائل

پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت کا معاہدہ اپریل 2016 میں وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین میں طے پایا تھا۔ فوٹو؛ فائل

بیجنگ: سرکاری چینی اخبار ’’پیپلز ڈیلی‘‘ کے مطابق چین نے پاکستان کو 8 عدد ’’یوآن کلاس‘‘ آبدوزیں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ٹائپ 039/ ٹائپ 041 یوآن کلاس (Yuan-Class) کی ان حملہ آور آبدوزوں میں حرکت اور توانائی کے لیے ڈیزل انجن نصب ہوتا ہے۔ یہ سمندر میں 400 میٹر تک کی گہرائی میں رہتے ہوئے 20 ناٹ (37 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔

پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت کے مذکورہ معاہدے پر اپریل 2016 میں وزیرِاعظم پاکستان نواز شریف کے دورہ چین کے موقعے پر دستخط کیے گئے جس کے مطابق ان میں سے 4 آبدوزیں چین میں جب کہ باقی کی 4 کراچی شپ یارڈ (پاکستان) میں تیار کی جائیں گی۔ یعنی اس معاہدے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی (ٹیکنالوجی ٹرانسفر) کی شق بھی یقیناً شامل ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس معاہدے کی لاگت 4 سے 5 ارب امریکی ڈالر کے مساوی ہے جس کے تحت پاکستان کو 2028 تک ایسی 8 آبدوزیں فراہم کردی جائیں گی۔ اس طرح یہ چین کے بڑے دفاعی برآمدی معاہدوں میں سے ایک ہے۔ پہلی 4 آبدوزیں جو پاکستان کو 2023 تک ملیں گی انہیں چین میں تیار کیا جائے گا جب کہ مزید 4 آبدوزیں 2023 سے 2028 کے درمیان کراچی شپ یارڈ میں مکمل کی جائیں گی۔

ایسی ہر آبدوز تقریباً 2300  ٹن وزنی اور چینی ساختہ YJ-2 بحری جہاز شکن میزائلوں کے علاوہ Yu-3 ایکٹیو/ پیسیو ہومنگ تارپیڈوز سے لیس بھی ہوگی۔ یوآن کلاس آبدوزوں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ان سے بہت ہی کم شور پیدا ہوتا ہے اور اسی لیے یہ چینی بحریہ کی ’’خاموش ترین‘‘ آبدوزوں میں بھی شمار کی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان اور ترکی کے درمیان جون 2016 میں بھی ایک اور معاہدہ طے پاچکا ہے جس کے تحت پاکستان کی 3 عدد ’’اگوسٹا 90 بی کلاس‘‘ (المعروف ’’خالد کلاس‘‘) آبدوزوں کو جدید پروپلشن نظاموں سے لیس کرتے ہوئے ان کی کارکردگی اور عمر، دونوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔