جولائی تا ستمبر، ٹیکسٹائل سمیت بیشتر شعبوں کی برآمدات گر گئیں

کامران عزیز  اتوار 23 اکتوبر 2016
عالمی کساد بازاری کے اثرات کا حکومتی دعویٰ سوالیہ نشان بن گیا۔ فوٹو: فائل

عالمی کساد بازاری کے اثرات کا حکومتی دعویٰ سوالیہ نشان بن گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان سے ٹیکسٹائل سمیت تمام شعبوں کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں گرگئیں تاہم بیوروشماریات کے جاری کردہ ڈیٹا سے واضح ہے کہ یہ بیشتر برآمدات کی مالیت کے ساتھ حجم بھی کم ہوا ہے جو بلند پیداواری لاگت، توانائی بحران سمیت دیگر صنعتی مسائل کی وجہ سے پاکستانی اشیا کی بیرون ملک طلب میں کمی کی جانب واضح اشارہ ہونے کے ساتھ اس حکومتی دعویٰ پر بھی سوالیہ نشان ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستانی برآمدات میں کمی کی وجہ عالمی کسادبازاری کے اثرات ہیں۔

پاکستان بیورو شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق غذائی اشیا میں سے چاول کی برآمدی مالیت میں 28 فیصد اور برآمدی حجم میں 23فیصد، سبزیوں کی برآمدی مالیت میں 41.7 فیصد اور حجم میں41.5فیصد اور اسی طرح گوشت اور اس کی مصنوعات کی برآمدی مالیت میں 26فیصد اور حجم میں 32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ مجموعی طور پر اشیائے خوراک کی برآمد 20 فیصد کم ہوئی۔

دوسری طرف ٹیکسٹائل مصنوعات میں سے خام روئی کی برآمدی مالیت69اوربرآمدی حجم71فیصد،کاٹن کلاتھ کی برآمدی مالیت 4 اور حجم13فیصد، کاٹن یارن بالترتیب21 اور 6فیصد جبکہ ٹاولز کی برآمدی مالیت 17 اور برآمدی حجم میں 18فیصد کمی آئی جبکہ ٹیکسٹائل کی مجموعی ایکسپورٹ6 فیصد گری، یہی صورتحال کھیلوں کی بعض اشیا، خام چمڑے، چمڑے کی مصنوعات اور پلاسٹک مٹیریل سمیت دیگر مصنوعات کی برآمدات میں دیکھنے میں آئی۔

برآمدی حجم میں کمی پاکستانی صنعتی وبرآمدی شعبے کو بین الاقوامی منڈی میں حریف ممالک کے ساتھ مسابقت میں درپیش سخت چیلنجز کی نشاندہی ہے اور ارباب اختیار کے لیے لمحہ فکریہ ہے، ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کو اہم برآمدی شعبوں کے حوالے سے پالیسی اقدامات لینا ہوںگے تاکہ بیرونی منڈیوں میں مسابقت آسان ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔