سالانہ 40 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوجاتی ہیں، مقررین

اسٹاف رپورٹر  اتوار 23 اکتوبر 2016
جناح اسپتال میں مرض کی تشخیص کیلیے ہزاروں روپے میں ہونے والی میموگرافی مفت کی جارہی ہے، پروفیسر طارق محمود۔ فوٹو: فائل

جناح اسپتال میں مرض کی تشخیص کیلیے ہزاروں روپے میں ہونے والی میموگرافی مفت کی جارہی ہے، پروفیسر طارق محمود۔ فوٹو: فائل

کراچی: ملک میں سالانہ90ہزار خواتین کو چھاتی کا سرطان لاحق ہوتا ہے ان میں سے 40ہزار انتقال کرجاتی ہیں، ملک میں ہر 9میں سے ایک خاتون اس مہلک مرض میں مبتلا ہے اگر اس مرض کی جلد تشخیص ہو جائے تواس سے 90فیصد بچا جاسکتا ہے۔

ملک میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کیلیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن کے تعاون سے چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی جدید ترین مشینیں نصب کی گئی ہیں اور ہزاروں روپے میں ہونے والی میموگرافی بالکل مفت کی جارہی ہے اس لیے خواتین کو چاہیے کہ چھاتی میں گھٹلی یا سختی ہونے کی صورت میں فوراً میموگرافی کرائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

ان خیالات کا اظہار بریسٹ کینسر سرجن ڈاکٹر سلیم سومرو، جناح اسپتال کے شعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر طارق محموداور پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن کے چیئرمین مشتاق چھاپرانے جناح اسپتال کراچی میں بریسٹ کینسرکی آگاہی ماہ کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا،اس موقع پر کینسر کی متاثرہ مریضہ اسماء نبیل (جو علاج کے بعد اب صحت مند زندگی گزار رہی ہیں ) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر سلیم سومرو نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص سے اس سے بچا جاسکتا ہے تاہم اگر اس کی تشخیص میں دیر ہوجائے اور مرض آخری اسٹیج پر پہنچ جائے تو اس کا علاج ممکن نہیں رہتااورموت واقع ہو جاتی ہے، پروفیسر طارق محمود نے بتایا کہ وارڈ میں ایک کروڑ 42لاکھ کی لاگت سے 3مشینیں نصب کی گئی ہیں جن سے الٹرا ساؤنڈ اور میموگرافی کے ذریعے بریسٹ کینسر کی تشخیص کی جاتی ہے۔

خواتین کی آسانی اور پردے کیلیے پورے فلور پر تمام عملہ خواتین کا تعینات کیاگیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں آگاہی نہ ہونے کے باعث ملک میں بریسٹ کینسر کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے جن خواتین کی عمر 40سال یا اس سے زائد ہے یا ان کے خاندان میں کسی کو کینسر رہا ہے توانھیں ضرور میمو گرافی کرانی چاہیے اس سے بریسٹ کینسر کی باآسانی تشخیص ہو جاتی ہے۔

اسماء نبیل نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عموماً اس مرض کے لاحق ہونے کے بعد بس یہ سمجھا جاتا ہے کہ اب اس سے بچا نہیں جاسکتا جو سراسر غلط ہے۔ انسان کو بیماریوں سے لڑنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے۔ اگر بیماری اللہ کی طرف سے ہے تو شفاء بھی اللہ ہی دیتا ہے اس لیے مایوس ہونے کے بجائے علاج کرایا جائے جس طرح میں نے علاج کرایا اور آ ج الحمدللہ صحت مند زندگی گزار رہی ہوں، سیمینار میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔