- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
جولائی تا ستمبر؛ وفاق182توانائی منصوبوں میں سے صرف2 کیلیے فنڈز جاری کر سکا
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران توانائی کے منصوبوں کیلیے فنڈز کے اجرا کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے، پہلی سہ ماہی میں توانائی کے 182منصوبوں میں سے صرف 2 منصوبوں کیلیے فنڈز کا اجرا کر دیا جبکہ 180 منصوبوں کیلیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ان منصوبوں پر کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے بھی ناکام ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں جن منصوبوں کو فنڈز کا اجرا نہیں کیا گیا ہے ان میں اہم منصوبے دیامر بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، گولن ہائیڈروپاور، ایل این جی پاور منصوبے سمیت دیگر شامل ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کے دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال 2016-17 کیلیے وزارت پانی و بجلی توانائی سیکٹر کیلیے 182منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے اور ان منصوبوں کیلیے ایک کھرب 30 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں لیکن وفاقی حکومت نے پہلی سہ ماہی کے دوران توانائی کے منصوبوں کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے اور صرف 2 منصوبوں کیلیے 6 کروڑ 92لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں۔
ان منصوبوں میں پش زئی گریڈ اسٹیشن کوئٹہ کیلیے 3 کروڑ 92لاکھ روپے جبکہ ڈیپ سی گوادر کے 132کے وی منصوبے کیلیے 3 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ توانائی کے دیگر 180منصوبوں کیلیے پہلی سہ ماہی کے دوران کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق جن منصوبوں کیلیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
ان میں 4500میگاواٹ کے دیامر بھاشا ڈیم منصوبہ، داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، منگلا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، گولن گول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ،منگلا پاور اسٹیشن اپ گریڈیشن، تربیلا فور توسیعی ہائیڈرو پاور منصوبہ، وارسک ہائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن، چترال ہائیڈرو پاور اسٹیشن، 1200میگاواٹ ایل این جی بیس پاور پلانٹ بلوکی، 1200میگاواٹ ایل این جی بیس پاور پلانٹ حویلی بہادر شاہ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔