- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
بینظیر اور نواز حکومتیں برطرف کرنے والے سابق صدر غلام اسحاق کی آج 10 ویں برسی
اسلام آباد: پاکستان کے سابق صدر غلام اسحاق خان کو اس جہاں سے کوچ کیے10برس بیت گئے، ان کی 10ویں برسی آج (جمعرات کو) منائی جائے گی۔
20 جنوری 1915ء کو شہر بنوں میں پیدا ہونیوالے غلام اسحاق خان نے1955ء سے لیکر 1993ء تک قریباً نصف صدی اقتدار کی غلام گردشوں میں گزاری، انھوں نے ایک سول اہلکار سے اپنی عملی زندگی کا اغاز کیا اور ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے منصب صدارت پر فائز ہو گئے، وہ بنیادی طور پر ایک بیورو کریٹ تھے۔
غلام اسحاق خان سیکریٹری اطلاعات، چیئرمین واپڈا، سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری دفاع، وزیر خزانہ اور چیئرمین سینیٹ بھی رہے۔ سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے فضائی حادثے میں انتقال کے بعد انھوں نے منصب صدارت سنبھالا۔
غلام اسحاق خان نے بطور صدر 58 ٹوبی کا استعمال کرتے ہوئے اگست 1990ء میں بینظیر بھٹو اور اپریل 1993ء میں نواز شریف کی حکومتوں کو بر طرف کیا تھا، جس کے بعد انکی حیثیت متنازع ہو گئی اور اسی وجہ سے سیاسی ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا، آخر کار انیں منصب صدارت چھوڑنا پڑا۔وہ 27اکتوبر 2006ء خاموشی کیساتھ اس فانی دنیا سے رخصت ہو گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔