ورزش کرنے سے کام کا تناؤ کم ہوتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 3 نومبر 2016
باقاعدہ ورزش سے کام کے دباؤ جھیلنے اور اس کے مضر اثرات دور کرنے میں مد ملتی ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل

باقاعدہ ورزش سے کام کے دباؤ جھیلنے اور اس کے مضر اثرات دور کرنے میں مد ملتی ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل

اسٹاک ہوم: دنیا بھرمیں لاتعداد افراد ایسے لوگوں کی ہے جو روزگار کے جھمیلوں اورکام کے دباؤ سے مہلک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جب کہ ان امراض کی شروعات ذہنی تناؤ سے ہوتی ہے اور باقاعدہ ورزش اس دباؤ کو کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہےکہ ملازم اپنے افسران، کام کے دباؤ، دفاتر کی سازشوں اور دیگر فکروں میں ڈوبتے ہوئے بیمار ہوجاتے ہیں۔ جاگنگ، ورزش، تیراکی اور سائیکل چلانے سے ملازمت کی ڈپریشن دور کرنے مدد ملتی ہے۔

سویڈن میں کام کے دوران ملازموں پر ذہنی دباؤ اور خلفشار نوٹ کرنے کے کا ایک تجربہ کیا۔ اس مطالعے کے لیے 200 ملازموں کو بھرتی کیا گیا جن میں 51 فیصد مرد اور 49 فیصد خواتین تھیں اور ان کی اوسط عمر 39 سال تھی۔

تمام افراد کو ایک ورزشی بائسیکل پر ورزش کرائی گئی ان میں سے کچھ جسمانی طور پر فٹ اور بعض فٹ نہیں تھے لیکن دونوں گروہوں کو کام کے دوران یکساں مشکلات کا سامنا تھا ۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جسمانی طور پر ان فٹ افراد میں ایل ڈی ایل یا مضر کولیسٹرول کی ذیادہ مقدار دیکھی گئی یعنی اگر آپ جسمانی طور پر فٹ ہیں تو جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوگی۔

سائنسدانوں نے رضاکاروں کو ورزشی بائیسکل پر ورزش کرائی اور ان میں رگوں اور دل کے امراض کی وجہ بننے والے ممکنہ خطرات مثلاً بلڈ پریشر، باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کولیسٹرول، ٹرائی گلیسرائیڈ (ایک طرح کی چکنائی) اور گلائسیٹڈ ہیموگلوبِن نوٹ کیے گئے۔

اس تحقیق کے بعد ماہرین نے معلوم کیا کہ ذہنی دباؤ اور امراضِ قلب میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ مطالعے میں شامل ملازمت میں مشکلات کے شکار ایسے افراد جو فٹ تھے ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ قدرے کم تھا ۔ اگرچہ وہ ذہنی تناؤ کے شکار تو تھے مگر جسمانی طور پر فٹ تھے جب کہ کام کے دوران دباؤ کے شکار کم فٹ افراد میں یہ خطرہ بہت زیادہ دیکھا گیا۔

اس اہم تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ورزش اور فٹ رہنے والے افراد کام کا ذہنی دباؤ برداشت کرنے اور تندرست رہنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔