- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
لیبیا میں بندر کی وجہ سے قبائلی تصادم میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی
طرابلس: لیبیا میں مخالف قبائل کے شخص نے اپنے حریف قبائل کی لڑکی پر بندر سے حملہ کرادیا جس کے نتیجے میں دو قبائلیوں میں شروع ہونے والے خوفناک تصادم میں اب تک 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لیبیا کے شہر صبا میں ایک قبیلے سے تعلق رکھنے والے شخص نے اپنے مخالف قبیلے کی ایک طالبہ کے اوپر اپنا پالتو بندر چھوڑ دیا جس نے لڑکی کا اسکارف نوچ لیا اور اس کے چہرے پر خراشیں ڈال دیں جس کے بعد اس قبیلے کے افراد نے بندر اور اس کے مالک کو ہی قتل کرڈالا۔ واقعہ کے چار روز تک دونوں قبائلیوں کے درمیان مسلح تصادم ہوا جس میں چھوٹے ہتھیار اور مارٹر توپیں بھی استعمال کی گئیں، اس سے دونوں اطراف کے 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے، گھمسان کی جنگ میں شہر کے اس حصے میں کرفیو کا گمان ہونے لگا جب کہ ٹینک تک سڑکوں پر نکل آئے۔ خبر ایجنسی کے مطابق اب بھی شہر کے بعض حصوں پر کہیں کہیں جھڑپیں جاری ہیں جب کہ ان علاقوں میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
واضح رہے کہ کرنل قذافی کی ہلاکت کے بعد لیبیا کے طول وعرض میں سیاسی خلا پیدا ہونے کے بعد وہاں مسلح جتھوں اور داعش سمیت کئی دہشت گرد تنظیموں کا راج ہے اور اس وقت ملک میں سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔