پولیس عزیز آباد سے برآمد اسلحے کی کھیپ کے ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی

ویب ڈیسک  منگل 29 نومبر 2016
پولیس نے گزشتہ ماہ عزیز آباد میں مکان سے کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی اسلحے کی کھیپ پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔ فوٹو؛ فائل

پولیس نے گزشتہ ماہ عزیز آباد میں مکان سے کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی اسلحے کی کھیپ پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی: پولیس نے گزشتہ ماہ عزیز آباد میں واقع مکان کے ٹینک سے اسلحہ کی کھیپ برآمد کی تھی جسے کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی اسلحے کی برآمدگی کہا گیا تھا جب کہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلحہ شہر میں تخریب کاری اور بدمنی کے لیے استعمال ہونا تھا تاہم اب کراچی پولیس کے تمام دعوے کھوکھلے نکلے اور پولیس نے اسلحہ سے متعلق ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔

پولیس نے انسداد دہشت گردی كی خصوصی عدالتوں كے منتظم جج كے روبرو پیش كی گئی رپورٹ میں کہا کہ انتہائی كوششوں كے باوجود عزیز آباد میں مکان کے ٹینک سے برآمد ہونے والی اسلحہ کی کھیپ کے ملزمان كا سراغ نہیں لگایا جاسكا ہے اس لیے مقدمہ اے كلاس كرنے كی منظوری دی جائے، منتظم جج نے پولیس كی اے كلاس كی رپورٹ منظور كرتے ہوئے مقدمہ خصوصی عدالت نمبر 9 كو منتقل كرتے ہوئے ہدایت كی كہ قانون كے تحت مقدمہ كو نمٹایا جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: عزیزآباد کے مکان سے شہرکی تاریخ کی سب سے بڑی اسلحے کی کھیپ پکڑی گئی

پولیس حكام نے اے كلاس كی رپورٹ جمع كراتے ہوئے مؤقف اختیار كیا كہ پولیس حكام كو اطلاع موصول ہوئی تھی كہ لال قلعہ گراونڈ والی گلی سے متصل مكان میں بھاری تعداد میں خطرناك اسلحہ بارود چھپایا گیا ہے جس پر اعلیٰ حكام كی سربراہی میں مكان نمبر 1824 بلاك نمبر 8 ایف بی ایریا میں چھاپہ مار كر مكان كے دروازے كا تالا توڑ كر اندر داخل ہوئے تو زیر زمین ٹینك سے مختلف اقسام كا خطرناك اسلحہ اور گولا بارود برآمد ہوا جس میں اینٹی ایئر كرافٹ گن ، ایل ایم جیز اور ایس ایم جیز سمیت نائن ایم ایم اور سیون ایم ایم رائفلز سمیت دیگر ہتھیار ، راكٹس ، آوان گولے اور گولا بارود برآمد ہوا تھا جو كہ ملزمان نے شہر میں تحزیب كاری، ٹارگٹ كلنگ اور فسادات كے لیے چھپا ركھا تھا جس كے بعد تھانہ عزیز آباد میں نامعلوم ملزمان كے خلاف مقدمہ درج كر كے تفتیش شروع كی گئی، ڈی آئی جی نے مقدمہ كی تفتیش كے لیے اعلیٰ سطحی كمیٹی بنائی۔

پولیس نے مكان كے مالك كی تلاش شروع كی، گواہ غلام حسین بھٹی نے زیر دفعہ 161 كا بیان ریكارڈ كراتے ہوئے پولیس كو بتایا كہ عبد الشكور نامی شخص نے رشتہ دار حیدر علی جیلانی كو 35 لاكھ روپے میں مكان فروخت كیا تھا۔ پولیس كا كہنا ہے كہ 2013 میں اعظم نامی شخص نے مكان خریدا تھا جو كہ متحدہ قومی موومنٹ كے سیكٹر میں تھا، یہ بھی پتہ چلا كہ اعظم نائن زیرو كا سیكورٹی انچارج بھی ہے، پھر اعظم نے مذكورہ مكان رضیہ سلطانہ كے نام پر لیز كرایا تھا، تفتیش كے دوران اعظم اور رضیہ سلطانہ كے بارے میں كوئی معلومات حاصل نہیں ہو سكی اور ان كا نہ ہی كچھ پتہ ہے تاہم تفتیش جاری ہے۔

پولیس نے بتایا کہ اس سارے معاملے پر خفیہ اداروں كو بھی خط ارسال كیے ہیں كہ كوئی اطلاعات ہیں تو فراہم كی جائیں اور اسلحہ ساز كمپنیوں سے بھی خریداروں كے بارے میں معلومات حاصل كرنے كے لیے خط لكھے ہیں جن كے بارے میں ابھی جواب آنا باقی ہے، لہٰذا نیشنل جوڈیشل پالیسی كے تحت عدم شواہد كی بناءپر مقدمہ بند كر دیا جائے، جیسے ہی تفتیش میں ٹھوس شواہد ملیں گئے تو مقدمہ دوبارہ كھول دیا جائے گا۔

واضح رہے كہ ایس ایس پی سینٹرل نے اسلحہ برآمدگی كے بعد اعلیٰ پولیس افسران سے خوب شاباش تو وصول كی تھی تاہم وہ اسلحہ مذكورہ مكان تك لانے اور وہاں پر چھپانے والوں كو سراغ لگانے میں بری طرح سے ناكام رہے جس سے ان كی پیشہ وارانہ صلاحیتوں كا بخوبی اندازہ لگایا جا سكتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔