- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
ایڈز کا مرض احتیاطی تدابیر کا متقاضی
صدر مملکت پاکستان ممنون حسین نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں ملک سے ایچ آئی وی (ایڈز) کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سرکاری اداروں، سول سوسائٹی، مخیر حضرات، ترقیاتی پارٹنرز اور این جی اوز پر زور دیا ہے کہ وہ کام کاج کی جگہوں اور کمیونٹیز میں ایچ آئی وی کے حوالے سے پائی جانے والی منفی سوچ کو دور کریں اور پاکستان و دنیا کو 2030ء تک ایڈز سے پاک بنانے میں مدد کریں۔ بلاشبہ ایڈز کا مرض ہلاکت خیز ہے لیکن معاشرے میں اس حوالے سے جو منفی نظریات گردش کررہے ہیں ۔
اس کے تناظر میں ایچ آئی وی متاثرہ شخص کے ساتھ معاشرتی رویہ نہایت فرسودہ ہے جو اسے مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ ایڈز چھوت کی بیماری نہیں، اس لیے مریض کے ساتھ خصوصی رویہ اسے نفسیاتی امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔
دنیا میں ہر سال بہت بڑی تعداد میں افراد ایچ آئی وی کا شکار ہوجاتے ہیں، پاکستان کو بھی کئی ایسے عوامل کی بناء پر اس بیماری کے چیلنج کا سامنا ہے جو ماضی میں دیگر ممالک میں ایڈز کی وبا کا باعث بنے ہیں۔ ایڈز سے بچاؤ کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر ہی سب سے موثر حل ہے۔ غیر محفوظ اور غیر تصدیق شدہ خون کے انتقال، عوامی حجام خانوں میں استعمال شدہ بلیڈ کا استعمال، غیر صحتمند جنسی رجحانات ایڈز کے پھیلاؤ کا باعث ہیں جن سے حد درجہ بچاؤ کی ضرورت ہے۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی طرف سے زد پذیر گروپوں کی خصوصی نگہداشت کے ساتھ اس بیماری سے بچاؤ اور علاج پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمہ جہت حکمت عملی اختیار کی جارہی ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ صائب ہوگا کہ عوام کو ایڈز سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لیے باقاعدہ مہم چلائی جائے۔ ایڈز جیسے مہلک مرض کو اسی صورت اپنے ملک میں شکست دی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔